12433 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 12433
Hadith in Arabic
۔ (۱۲۴۳۳)۔ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ، قَالَ: لَمَّا بَعَثَ عَمْرُو بْنُ سَعِیدٍ إِلٰی مَکَّۃَ بَعْثَہُ یَغْزُو ابْنَ الزُّبَیْرِ أَتَاہُ أَبُو شُرَیْحٍ، فَکَلَّمَہُ وَأَخْبَرَہُ بِمَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلٰی نَادِی قَوْمِہِ فَجَلَسَ فِیہِ، فَقُمْتُ إِلَیْہِ فَجَلَسْتُ مَعَہُ فَحَدَّثَ قَوْمَہُ، کَمَا حَدَّثَ عَمْرَو بْنَ سَعِیدٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَمَّا قَالَ لَہُ عَمْرُو بْنُ سَعِیدٍ، قَالَ: قُلْتُ: ہٰذَا إِنَّا کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ افْتَتَحَ مَکَّۃَ، فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ مِنْ یَوْمِ الْفَتْحِ عَدَتْ خُزَاعَۃُ عَلٰی رَجُلٍ مِنْ ہُذَیْلٍ فَقَتَلُوہُ وَہُوَ مُشْرِکٌ، فَقَامَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِینَا خَطِیبًا، فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ مَکَّۃَیَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَہِیَ حَرَامٌ مِنْ حَرَامِ اللّٰہِ تَعَالٰی إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ، لَا یَحِلُّ لِامْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ أَنْ یَسْفِکَ فِیہَا دَمًا، وَلَا یَعْضِدَ بِہَا شَجَرًا، لَمْ تَحْلِلْ لِأَحَدٍ کَانَ قَبْلِی، وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ یَکُونُ بَعْدِی، وَلَمْ تَحْلِلْ لِی إِلَّا ہٰذِہِ السَّاعَۃَ غَضَبًا عَلٰی أَہْلِہَا، أَ لَا ثُمَّ قَدْ رَجَعَتْ کَحُرْمَتِہَا بِالْأَمْسِ، أَ لَا! فَلْیُبَلِّغْ الشَّاہِدُ مِنْکُمْ الْغَائِبَ، فَمَنْ قَالَ لَکُمْ إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ قَاتَلَ بِہَا فَقُولُوْا: إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَحَلَّہَا لِرَسُولِہِ وَلَمْ یُحْلِلْہَا لَکُمْ، یَا مَعْشَرَ خُزَاعَۃَ وَارْفَعُوا أَیْدِیَکُمْ عَنِ الْقَتْلِ، فَقَدْ کَثُرَ أَنْ یَقَعَ لَئِنْ قَتَلْتُمْ قَتِیلًا لَأَدِیَنَّہُ، فَمَنْ قُتِلَ بَعْدَ مَقَامِی ہٰذَا، فَأَہْلُہُ بِخَیْرِ النَّظَرَیْنِ إِنْ شَائُ وْا فَدَمُ قَاتِلِہِ، وَإِنْ شَائُ وْا فَعَقْلُہُ۔)) ثُمَّ وَدٰی رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ الَّذِی قَتَلَتْہُ خُزَاعَۃُ، فَقَالَ عَمْرُو بْنُ سَعِیدٍ لِأَبِی شُرَیْحٍ: انْصَرِفْ أَیُّہَا الشَّیْخُ! فَنَحْنُ أَعْلَمُ بِحُرْمَتِہَا مِنْکَ، إِنَّہَا لَا تَمْنَعُ سَافِکَ دَمٍ، وَلَا خَالِعَ طَاعَۃٍ، وَلَا مَانِعَ جِزْیَۃٍ، قَالَ: فَقُلْتُ: قَدْ کُنْتُ شَاہِدًا وَکُنْتَ غَائِبًا، وَقَدْ بَلَّغْتُ، وَقَدْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُبَلِّغَ شَاہِدُنَا غَائِبَنَا، وَقَدْ بَلَّغْتُکَ فَأَنْتَ وَشَأْنُکَ۔ (مسند احمد: ۱۶۴۹۰)
Hadith in Urdu
ابوشریح خزاعی سے مروی ہے کہ جب عمرو بن سعید نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے مقابلہ کے لیے مکہ کی طرف لشکربھیجا تو ابو شریح رضی اللہ عنہ نے اس کے پاس آکر اس سے گفتگو کی اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو سنا تھا اسے وہ بتلایا، اس کے بعد وہ اپنی قوم میں آکر بیٹھ گئے، تو میں بھی اٹھ کر ان کے پاس جا بیٹھا، تو انہو ں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہوئی جو بات عمرو بن سعید کو سنائی اور اس کے جواب میں عمرو بن سعید نے جو کچھ کہا، انہوں نے وہ ساری بات قوم کو سنائی،انہوں نے بتلایا کہ میں نے اس سے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب مکہ فتح کیا تو دوسرے ہی دن بنو خزاعہ نے بنو ہذیل کے ایک آدمی پر حملہ کر کے اسے قتل کر ڈالا، مقتول مشرک تھا، ایک روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ دور جاہلیت میں اس نے ان کے کسی آدمی کو مارا تھا، تو انہوں نے اس کا انتقام لے لیا، کیونکہ وہ مدت سے اسی تاک میں تھے تو اس واقعہ کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگو! اللہ تعالیٰ نے جب سے آسمان اور زمین بنائے ہیں اس نے اسی دن سے مکہ کو حرمت والا قرا ردیا ہے، لہٰذ ا یہ اللہ تعالیٰ کے فیصلہ کے مطابق قیامت تک حرم ہی رہے گا، جس آدمی کا اللہ پر اور آخرت پر ایمان ہے اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ اس شہر میں کسی کا ناحق خون بہائے، وہ اس کے کسی درخت کو کاٹے مجھ سے پہلے اور میرے بعد اس میں لڑائی کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں اور اہل مکہ پر غضب کی وجہ سے مجھے بھی صرف اس تھوڑے سے وقت کے لیے اجازت دی گئی تھی، خبردار! اب دوبارہ اس کی حرمت اسی طرح ہے جیسے کل تھی، خبردار! تم میں سے جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ یہ بات ان لوگوں تک پہنچادیں جو یہاں موجود نہیں ہیں، اگر کوئی تم سے کہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو مکہ میں لڑائی لڑی ہے، توتم اس سے کہنا:کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے لیے تو مکہ میں لڑائی کی اجازت دی تھی، اس نے تمہیں اس کی اجازت نہیں دی ہے، اے خزاعہ کے خاندان! تم قتل سے اپنے ہاتھوں کو روک لو، یہ کام بہت ہو چکا، تم ایک آدمی کو قتل کر چکے ہو، اس کی دیت یعنی خون بہا میں ادا کروں گا، اس وقت کے بعد جو آدمی مارا گیا تو اس کے ورثاء کو دو بہترین میں سے کسی ایک کا اختیار ہو گا، وہ چاہیں گے تو قاتل کو قتل کر یں گے اور اگر چاہیں گے تو خون بہا وصول کریں گے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی کا خون بہا ادا کر دیا، جو بنو خزاعہ نے مارا تھا،یہ ساری حدیث سن کر عمرو بن سعید نے ابو شریح رضی اللہ عنہ سے کہا ارے بوڑھے! جا جا مکہ کی حرمت کو ہم تم سے بہتر جانتے ہیں، یہ حرمت ناحق خون بہانے والے اطاعت سے منہ موڑنے والے اور کسی مجرم کے لیے نہیں ہے، ابو شریح رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ عمرو کی یہ بات سن کر میں نے ان سے کہا: کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب یہ حدیث ارشاد فرمائی تھی، میں وہاں موجود تھا، تم نہیں تھے اور میں یہ حدیث تم تک پہنچا چکا کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا تھا کہ ہم سے جو بھی وہاں موجود ہے وہ یہ بات ان لوگوں تک پہنچادے جو وہاں ا س وقت موجود نہ تھے، میں یہ بات تم تک پہنچاچکا ہوں، اب تم جانو اور تمہارا کام۔ عبداللہ بن امام احمد کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث اپنے والد کی کتاب میں ان کے ہاتھ سے لکھی ہوئی پائی۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۲۴۳۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۰۴، ۱۸۳۲، ۴۲۹۵، ومسلم: ۱۳۵۴(انظر: ۱۶۳۷۷)