12335 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 12335

Hadith in Arabic

۔ (۱۲۳۳۵)۔ (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) عَنْ عُدَیْسَۃَ ابْنَۃِ أُہْبَانَ بْنِ صَیْفِیٍّ، أَنَّہَا کَانَتْ مَعَ أَبِیہَا فِی مَنْزِلِہِ فَمَرِضَ، فَأَفَاقَ مِنْ مَرَضِہِ ذٰلِکَ، فَقَامَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ بِالْبَصْرَۃِ، فَأَتَاہُ فِی مَنْزِلِہِ حَتّٰی قَامَ عَلٰی بَابِ حُجْرَتِہِ فَسَلَّمَ، وَرَدَّ عَلَیْہِ الشَّیْخُ السَّلَامَ، فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ: کَیْفَ أَنْتَ؟ یَا أَبَا مُسْلِمٍ! قَالَ: بِخَیْرٍ، فَقَالَ عَلِیٌّ: أَلَا تَخْرُجُ مَعِی إِلٰی ہٰؤُلَائِ الْقَوْمِ فَتُعِینَنِی؟ قَالَ: بَلٰی، إِنْ رَضِیتَ بِمَا أُعْطِیکَ، قَالَ عَلِیٌّ: وَمَا ہُوَ؟ فَقَالَ الشَّیْخُ: یَا جَارِیَۃُ! ہَاتِ سَیْفِی، فَأَخْرَجَتْ إِلَیْہِ غِمْدًا فَوَضَعَتْہُ فِی حِجْرِہِ، فَاسْتَلَّ مِنْہُ طَائِفَۃً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلٰی عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَقَالَ: إِنَّ خَلِیلِی عَلَیْہِ السَّلَام وَابْنَ عَمِّکَ عَہِدَ إِلَیَّ إِذَا کَانَتْ فِتْنَۃٌ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ، أَنْ اتَّخِذَ سَیْفًا مِنْ خَشَبٍ، فَہٰذَا سَیْفِی فَإِنْ شِئْتَ خَرَجْتُ بِہِ مَعَکَ، فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: لَا حَاجَۃَ لَنَا فِیکَ وَلَا فِی سَیْفِکَ، فَرَجَعَ مِنْ بَابِ الْحُجْرَۃِ وَلَمْ یَدْخُلْ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۴۶)

Hadith in Urdu

۔ (دوسری سند) عدیسہ بنت اہبان بن صیفی بیان کرتی ہیں کہ وہ اپنے والد سیدنا اہبان بن صیفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر میں ان کے پاس تھیں، وہ بیمار پڑ گئے اور پھر ان کو افاقہ ہو گیا، اس وقت سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بصرہ میں تھے، وہ ان کے گھر تشریف لائے اور ان کے کمرہ کے دروازہ کے پاس کھڑے ہو کر سلام پیش کیا، میرے والد نے انہیں سلام کا جواب دیا، انہوں نے کہا: ابو مسلم! کیسے مزاج ہیں؟ میرے والد نے کہا: ٹھیک ہوں، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم میرے ساتھ ان لوگوں کے مقابلے میں نکل کر میری مدد نہیں کرو گے؟ میرے والد نے کہا:کیوں نہیں، بشرطیکہ میں جو کچھ بیان کروں، آپ اسے پسند کریں تو میں آپ کے ساتھ چلتا ہوں، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: وہ کیا؟ پس میرے والدنے کہا: لڑکی! ذرا میری تلوار لے آؤ۔ میں نے میان نکال کر ان کی گود میں لے جا کر رکھ دی، انہوں نے میان سے تھوڑی سی تلوار نکالی اور پھر اپنا سر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف اٹھایا اور کہا: میرے خلیل اور آپ کے چچا زاد یعنی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا تھاکہ: جب مسلمانوں کے مابین فتنہ و اختلاف بپا ہو تو لکڑی کی تلوار بنا لینا۔ پس میری تو یہی تلوار ہے، اگر آپ چاہیں تو میں یہ لے کر آپ کے ساتھ نکلتا ہوں، یہ سن کر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہمیں تمہارے اور تمہاری تلوار کی کوئی ضرورت نہیں، پھر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کمرے کے دروازے سے باہر چلے گئے اور واپس نہ آئے۔

Hadith in English

.

Previous

No.12335 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۲۳۳۵) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الأول