1228 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 1228
Hadith in Arabic
۔ (۱۲۲۸)۔عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِیْ عَلْقَمَۃَ الثَّقَفِیِّ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍؓ قَالَ: لَمَّا انْصَرَفْنَا مِنْ غَزْوَۃِ الْحُدَیْبِیَۃِ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَنْ یَحْرُسُنَا اللَّیْلَۃَ؟)) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: فَقُلْتُ: أَنَا، حَتّٰی عَادَ مِرَارًا، قُلْتُ: أَنَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((فَأَنْتَ اِذًا۔)) فَحَرَسْتُہُمْ حَتّٰی اِذَا کَانَ وَجْہُ الصُّبْحِ أَدْرَکَنِیْ قَوْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ((اِنَّکَ تَنَامُ۔)) فَنِمْتُ فَمَا أَیْقَظَنَا اِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ فِیْ ظُہُوْرِنَا، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَصَنَعَ کَمَا کَانَ یَصْنَعُ مِنَ الْوُضُوْئِ وَرَکْعَتَیِ الْفَجْرِ، ثُمَّ صَلّٰی بِنَا الصُّبْحَ، فَلَمَّا اِنْصَرَفَ قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَوْ أَرَادَ أَنْ لَا تَنَامُوْا وَلٰـکِنْ أَرَادَ أَنْ تَکُوْنُوْا لِمَنْ بَعْدَکُمْ، فَہٰکَذَا لِمَنْ نَامَ أَوْ نَسِیَ۔)) قَالَ: ثُمَّ اِنَّ نَاقَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَاِبِلَ الْقَوْمِ تَفَرَّقَتْ فَخَرَجَ النَّاسُ فِیْ طَلْبِہَا فَجَاؤُا بِاِبِلِہِمْ اِلَّا نَاقَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ((خُذْ ہٰہُنَا۔)) فَأَخَذْتُ حَیْثُ قَالَ لِیْ فَوَجَدْتُ زِمَامَہَا قَدِ الْتَوٰی عَلٰی شَجَرَۃٍ مَا کَانَتْ لِتَحُلَّہَا اِلَّا یَدٌ، قَالَ: فَجِئْتُ بِہَا النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ نَبِیًّا لَقَدْ وَجَدْتُ زِمَامَہَا مُلْتَوِیًا عَلٰی شَجَرَۃٍ مَا کَانَتْ لِتَحُلَّہَا اِلَّا یَدٌ، قَالَ: وَنَزَلَتْ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سُوْرَۃُ الْفَتْحِ: {اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِیْنًا}۔ (مسند أحمد: ۳۷۱۰)
Hadith in Urdu
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: غزوۂ حدیبیہ کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ واپس لوٹے (اور ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا)، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس رات کو کون ہمارا پہرہ دے گا؟ سیدنا عبد اللہ نے کہا: جی میں، (لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم تو سو جاؤ گے ) لیکن جب انھوں نے بار بار یہی بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پھر تم ہی سہی۔ پس میں نے ان کا پہرہ دیا، جب صبح سے پہلے کا وقت ہوا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول تم تو سو جاؤ گے۔ کا مصداق بن گیا اور میں سو گیا، جب سورج کی گرمی ہماری کمروں پر پڑی تو تب ہمیں جاگ آئی، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھے اور عادت کے مطابق وضو کیا، فجر کی دو سنتیں پڑھیں اور پھر ہمیں نمازِ فجر پڑھائی، پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: بیشک اگر اللہ تعالیٰ تمہارا نہ سونا چاہتا تو تم نہ سوتے، لیکن اس کا ارادہ یہ تھا کہ تم بعد والوں کے لیے اسوہ اور نمونہ بن جاؤ، پس سو جانے والے اور بھول جانے والے کے لیے یہی حکم ہے۔ پھر یوں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اونٹنی اور لوگوں کی اونٹنیاں کہیں نکل گئیں، پس لوگ ان کو تلاش کرنے کے لیے نکلے اور وہ اپنے اپنے اونٹ پکڑ کر لے آئے، ما سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اونٹنی کے، سیدنا عبد اللہ ؓ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: تم اس طرف جاؤ۔ پس جس طرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا، میں اس طرف نکل پڑا اور دیکھا کہ اس کی لگام ایک درخت کے ساتھ اس طرح بل کھا گئی تھی کہ اس کو ہاتھ سے ہی کھولا جا سکتا تھا، پس میں اس کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا! میں نے اس کو اس حالت میں پایا کہ اس کی لگام ایک درخت کے ساتھ یوں بل کھا گئی تھی کہ اس کو ہاتھ سے ہی کھولا جا سکتاتھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سورۂ فتح {اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِیْنًا} نازل ہوئی۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status ضعیف
- Takhreej (۱۲۲۸) تخریج: اسنادہ ضعیف، یزید ابن ہارون سمع من المسعودی بعد الاختلاط۔ أخرجہ الطیالسی: ۳۷۷، والبیھقی: ۲/ ۲۱۸، وابویعلی: ۵۲۸۵، والنسائی فی الکبری : ۸۸۵۴(انظر: ۳۷۱۰)