12159 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 12159
Hadith in Arabic
۔ (۱۲۱۵۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَمْعَۃَ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَسَدٍ قَالَ: لَمَّا اسْتُعِزَّ بِرَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا عِنْدَہُ فِی نَفَرٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ، قَالَ: دَعَا بِلَالٌ لِلصَّلَاۃِ، فَقَالَ: ((مُرُوْا مَنْ یُصَلِّی بِالنَّاسِ۔)) قَالَ: فَخَرَجْتُ فَإِذَا عُمَرُ فِی النَّاسِ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ غَائِبًا، فَقَالَ: قُمْ یَا عُمَرُ! فَصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَ: فَقَامَ فَلَمَّا کَبَّرَ عُمَرُ سَمِعَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَوْتَہُ، وَکَانَ عُمَرُ رَجُلًا مُجْہِرًا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((فَأَیْنَ أَبُو بَکْرٍ؟ یَأْبَی اللّٰہُ ذٰلِکَ وَالْمُسْلِمُونَ، یَأْبَی اللّٰہُ ذٰلِکَ وَالْمُسْلِمُونَ۔)) قَالَ: فَبَعَثَ إِلٰی أَبِی بَکْرٍ فَجَائَ بَعْدَ أَنْ صَلّٰی عُمَرُ تِلْکَ الصَّلَاۃَ فَصَلّٰی بِالنَّاسِ، قَالَ: وَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ زَمْعَۃَ: قَالَ لِی عُمَرُ: وَیْحَکَ مَاذَا صَنَعْتَ بِییَا ابْنَ زَمْعَۃَ! وَاللّٰہِ، مَا ظَنَنْتُ حِینَ أَمَرْتَنِی إِلَّا أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَکَ بِذٰلِکَ، وَلَوْلَا ذٰلِکَ مَا صَلَّیْتُ بِالنَّاسِ، قَالَ: قُلْتُ: وَاللّٰہِ، مَا أَمَرَنِی رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلٰکِنْ حِینَ لَمْ أَرَ أَبَا بَکْرٍ رَأَیْتُکَ أَحَقَّ مَنْ حَضَرَ بِالصَّلَاۃِ۔ (مسند احمد: ۱۹۱۱۳)
Hadith in Urdu
سیدنا عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بیماری کا غلبہ تھا تو میں چند مسلمانوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھا، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نماز پڑھانے کی درخواست کی،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم کسی سے کہہ دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے۔ سیدنا ابن زمعہ کہتے ہیں: میں گیا اور دیکھا کہ وہاں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ موجود نہ تھے، البتہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ موجود تھے، میں نے جا کر کہا: اے عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، سو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اٹھ کھڑے ہوئے، چونکہ وہ بلند آواز والے آدمی تھے، اس لیے انہوں نے جب تکبیر کہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی آواز سن لی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابو بکر کہاں ہیں؟ اللہ اور مسلمان اس کو نہیں مانیں گے، اللہ اور مسلمان تو اس کا انکار کریں گے۔ بہرحال وہ نماز تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پڑھا دی۔ اس کے بعد سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس پیغام بھیجا گیا، بعد میں انہوں نے لوگوں کو نماز یں پڑھائیں۔ سیدنا عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: ابن زمعہ! تجھ پر بڑا افسوس ہے، تو نے میرے ساتھ کیا کیا؟ جب تم نے مجھے آکر نماز پڑھانے کا کہا تو میں یہی سمجھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمہیں اسی چیز کا حکم دیا ہے، اگر میرے خیال میں یہ بات نہ ہوتی تو میں لوگوں کو نماز نہ پڑھاتا۔ سیدنا ابن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو مجھے اس بات کا حکم نہیں دیا تھا (کہ میں سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کو کہوں اور آپ کو نہ کہوں)۔ لیکن جب مجھے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نظر نہ آئے تو میں نے موجودہ لوگوں میں سے آپ کو سب سے زیادہ مستحق سمجھاکہ آپ نماز پڑھائیں۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۲۱۵۹) تخریج: حسن، قالہ الالبانی، اخرجہ ابوداود: ۴۶۶۰ (انظر: ۱۸۹۰۶)