12009 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 12009

Hadith in Arabic

۔ (۱۲۰۰۹)۔ حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ، عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ، عَنْ أُسَیْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ: لَمَّا أَقْبَلَ أَہْلُ الْیَمَنِ جَعَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَسْتَقْرِی الرِّفَاقَ فَیَقُولُ: ہَلْ فِیکُمْ أَحَدٌ مِنْ قَرَنٍ حَتّٰی أَتٰی عَلٰی قَرَنٍ؟ فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ قَالُوْا: قَرَنٌ، فَوَقَعَ زِمَامُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَوْ زِمَامُ أُوَیْسٍ فَنَاوَلَہُ أَحَدُہُمَا الْآخَرَ فَعَرَفَہُ فَقَالَ عُمَرُ: مَا اسْمُکَ؟ قَالَ: أَنَا أُوَیْسٌ، فَقَالَ: ہَلْ لَکَ وَالِدَۃٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَہَلْ کَانَ بِکَ مِنَ الْبَیَاضِ شَیْئٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَدَعَوْتُ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ فَأَذْہَبَہُ عَنِّی إِلَّا مَوْضِعَ الدِّرْہَمِ مِنْ سُرَّتِی لِأَذْکُرَ بِہِ رَبِّی، قَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: اسْتَغْفِرْ لِی، قَالَ: أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِی أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّ خَیْرَ التَّابِعِینَ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ أُوَیْسٌ، وَلَہُ وَالِدَۃٌ وَکَانَ بِہِ بَیَاضٌ، فَدَعَا اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ فَأَذْہَبَہُ عَنْہُ إِلَّا مَوْضِعَ الدِّرْہَمِ فِی سُرَّتِہِ۔)) فَاسْتَغْفَرَ لَہُ ثُمَّ دَخَلَ فِی غِمَارِ النَّاسِ فَلَمْ یُدْرَ أَیْنَ وَقَعَ؟ قَالَ: فَقَدِمَ الْکُوفَۃَ قَالَ: وَکُنَّا نَجْتَمِعُ فِی حَلْقَۃٍ فَنَذْکُرُ اللّٰہَ وَکَانَ یَجْلِسُ مَعَنَا، فَکَانَ إِذَا ذَکَرَ ہُوَ وَقَعَ حَدِیثُہُ مِنْ قُلُوبِنَا مَوْقِعًا لَا یَقَعُ حَدِیثُ غَیْرِہِ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ (مسند احمد: ۲۶۶)

Hadith in Urdu

اسیربن جابر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب اہل یمن کے قافلے اور وفود آئے تو امیر المومنین سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کے قافلوں کے پاس بار بار جا کر دریافت کرتے کہ آیا تم میں بنو قرن قبیلے کا کوئی فرد بھی ہے؟ یہاں تک کہ آپ بنو قرن کے لوگوں کے پاس پہنچ گئے، آپ نے ان سے دریافت کیا کہ تم لوگ کس قبیلہ سے ہو؟ انہوں نے بتلایا کہ وہ بنو قرن قبیلے کے لوگ ہیں، اسی دوران سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یا اویس کی سواری کی مہار نیچے گر گئی تو ان میں سے ایک نے دوسرے کو وہ مہار تھما دی، اسی دوران سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اویس کو پہچان گئے، پس سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دریافت کیا: آپ کا نام کیا ہے؟ انہوں نے بتلایا: جی میرا نام اویس ہے۔ انھوں نے پوچھا: تمہاری والدہ حیات ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انھوں نے پوچھا: کیا تمہارے جسم پر سفید داغ (دھبہ) تھا؟ اس نے جواب دیا: جی ہاں، پھر میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی اوراس نے اسے ختم کر دیا تھا، البتہ اس میں سے ایک درہم جتنا دھبہ میری ناف کے قریب باقی رہ گیا ہے، تاکہ میں اسے دیکھ کر اپنے رب کو یاد کرتا رہوں۔ یہ سن کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے فرمایا:آپ میرے حق میں دعائے مغفرت کریں۔ اس نے کہا: آپ اس بات کا زیادہ حق رکھتے ہیں کہ آپ میرے حق میں مغفرت کی دعا کریں، کیونکہ آپ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی ہیں۔سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ تابعین میں سے سب سے افضل آدمی کا نام اویس ہے، اس کی والدہ حیات ہے، اس کے جسم پر سفید نشانات تھے، اس نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو اللہ نے اس مرض کو اس سے زائل کر دیا، صرف ایک درہم کے برابر نشان اس کی ناف کے قریب باقی رہ گیا۔ یہ سن کر اویس نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حق میں دعائے مغفرت کی، اس کے بعد وہ لوگوں کی بھیڑ میں چلے گئے اور کچھ پتہ نہ چل سکا کہ وہ کدھر غائب ہوگئے۔ اسیر کہتے ہیں: وہ کوفہ آئے، ہم ایک حلقہ میں جمع ہو کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تھے، جناب اویس وہ بھی ہمارے ساتھ تشریف رکھتے، جب وہ وعظ و نصیحت کرتے تو ان کی باتوں کا ہمارے دلوں پر اس قدر اثر ہوتا کہ کسی دوسرے کی تذکیر کا اتنا اثر نہ ہوتا تھا۔

Hadith in English

.

Previous

No.12009 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۲۰۰۹) تخریج: اخرجہ مسلم: ۲۵۴۲(انظر: ۲۶۶)