11864 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 11864

Hadith in Arabic

۔ (۱۱۸۶۴)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مِنْ فِیْہِ قَالَ: لَمَّا اِنْصَرَفْنَا مِنَ الْأَحْزَابِ عَنِ الْخَنْدَقِ جَمَعْتُ رِجَالًا مِنْ قُرَیْشٍ، کَانُوا یَرَوْنَ مَکَانِی وَیَسْمَعُونَ مِنِّی، فَقُلْتُ لَہُمْ: تَعْلَمُونَ وَاللّٰہِ! إِنِّی لَأَرٰی أَمْرَ مُحَمَّدٍ یَعْلُو الْأُمُورَ عُلُوًّا کَبِیرًا مُنْکَرًا، وَإِنِّی قَدْ رَأَیْتُ رَأْیًا فَمَا تَرَوْنَ فِیہِ؟ قَالُوا: وَمَا رَأَیْتَ؟ قَالَ: رَأَیْتُ أَنْ نَلْحَقَ بِالنَّجَاشِیِّ فَنَکُونَ عِنْدَہُ فَإِنْ ظَہَرَ مُحَمَّدٌ عَلٰی قَوْمِنَا کُنَّا عِنْدَ النَّجَاشِیِّ فَإِنَّا أَنْ نَکُونَ تَحْتَ یَدَیْہِ أَحَبُّ إِلَیْنَا مِنْ أَنْ نَکُونَ تَحْتَ یَدَیْ مُحَمَّدٍ، وَإِنْ ظَہَرَ قَوْمُنَا فَنَحْنُ مَنْ قَدْ عُرِفَ فَلَنْ یَأْتِیَنَا مِنْہُمْ إِلَّا خَیْرٌ، فَقَالُوا: إِنَّ ہٰذَا الرَّأْیُ، قَالَ: فَقُلْتُ لَہُمْ: فَاجْمَعُوا لَہُ مَا نُہْدِی لَہُ، وَکَانَ أَحَبَّ مَا یُہْدَی إِلَیْہِ مِنْ أَرْضِنَا الْأَدَمُ، فَجَمَعْنَا لَہُ أُدْمًا کَثِیرًا، فَخَرَجْنَا حَتّٰی قَدِمْنَا عَلَیْہِ، فَوَاللّٰہِ! إِنَّا لَعِنْدَہُ إِذْ جَائَ عَمْرُو بْنُ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیُّ، وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ بَعَثَہُ إِلَیْہِ فِی شَأْنِ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِہِ، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَیْہِ ثُمَّ خَرَجَ مِنْ عِنْدِہِ، قَالَ: فَقُلْتُ لِأَصْحَابِی: ہٰذَا عَمْرُو بْنُ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیُّ، لَوْ قَدْ دَخَلْتُ عَلَی النَّجَاشِیِّ فَسَأَلْتُہُ إِیَّاہُ فَأَعْطَانِیہِ فَضَرَبْتُ عُنُقَہُ، فَإِذَا فَعَلْتُ ذٰلِکَ رَأَتْ قُرَیْشٌ أَنِّی قَدْ أَجْزَأْتُ عَنْہَا حِینَ قَتَلْتُ رَسُولَ مُحَمَّدٍ، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَسَجَدْتُ لَہُ کَمَا کُنْتُ أَصْنَعُ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِصَدِیقِی أَہْدَیْتَ لِی مِنْ بِلَادِکَ شَیْئًا؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، أَیُّہَا الْمَلِکُ، قَدْ أَہْدَیْتُ لَکَ أُدْمًا کَثِیرًا، قَالَ: ثُمَّ قَدَّمْتُہُ إِلَیْہِ فَأَعْجَبَہُ وَاشْتَہَاہُ ثُمَّ قُلْتُ لَہُ: أَیُّہَا الْمَلِکُ! إِنِّی قَدْ رَأَیْتُ رَجُلًا خَرَجَ مِنْ عِنْدِکَ وَہُوَ رَسُولُ رَجُلٍ عَدُوٍّ لَنَا فَأَعْطِنِیہِ لِأَقْتُلَہُ فَإِنَّہُ قَدْ أَصَابَ مِنْ أَشْرَافِنَا وَخِیَارِنَا، قَالَ: فَغَضِبَ ثُمَّ مَدَّ یَدَہُ فَضَرَبَ بِہَا أَنْفَہُ ضَرْبَۃً، ظَنَنْتُ أَنْ قَدْ کَسَرَہُ، فَلَوِ انْشَقَّتْ لِی الْأَرْضُ لَدَخَلْتُ فِیہَا فَرَقًا مِنْہُ ثُمَّ قُلْتُ: أَیُّہَا الْمَلِکُ وَاللّٰہِ! لَوْ ظَنَنْتُ أَنَّکَ تَکْرَہُ ہٰذَا مَا سَأَلْتُکَہُ، فَقَالَ لَہُ: أَتَسْأَلُنِی أَنْ أُعْطِیَکَ رَسُولَ رَجُلٍ یَأْتِیہِ النَّامُوسُ الْأَکْبَرُ الَّذِی کَانَ یَأْتِی مُوسٰی لِتَقْتُلَہُ؟ قَالَ: قُلْتُ، أَیُّہَا الْمَلِکُ أَکَذَاکَ ہُوَ؟ فَقَالَ: وَیْحَکَ یَا عَمْرُو! أَطِعْنِی وَاتَّبِعْہُ فَإِنَّہُ وَاللّٰہِ لَعَلَی الْحَقِّ وَلَیَظْہَرَنَّ عَلٰی مَنْ خَالَفَہُ کَمَا ظَہَرَ مُوسٰی عَلٰی فِرْعَوْنَ وَجُنُودِہِ، قَالَ: قُلْتُ: فَبَایِعْنِی لَہُ عَلَی الْإِسْلَامِ، قَالَ: نَعَمْ فَبَسَطَ یَدَہُ وَبَایَعْتُہُ عَلَی الْإِسْلَامِ ثُمَّ خَرَجْتُ إِلٰی أَصْحَابِی، وَقَدْ حَالَ رَأْیِی عَمَّا کَانَ عَلَیْہِ وَکَتَمْتُ أَصْحَابِی إِسْلَامِی، ثُمَّ خَرَجْتُ عَامِدًا لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِأُسْلِمَ، فَلَقِیتُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ وَذٰلِکَ قُبَیْلَ الْفَتْحِ وَہُوَ مُقْبِلٌ مِنْ مَکَّۃَ، فَقُلْتُ: أَیْنَ یَا أَبَا سُلَیْمَانَ؟ وَاللّٰہِ! لَقَدْ اسْتَقَامَ الْمَنْسِمُ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَنَبِیٌّ أَذْہَبُ وَاللّٰہِ أُسْلِمُ فَحَتّٰی مَتَی؟ قَالَ: قُلْتُ: وَاللّٰہِ! مَا جِئْتُ إِلَّا لِأُسْلِمَ، قَالَ: فَقَدِمْنَا عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَدِمَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ فَأَسْلَمَ وَبَایَعَ، ثُمَّ دَنَوْتُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنِّی أُبَایِعُکَ عَلٰی أَنْ تَغْفِرَ لِی مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِی وَلَا أَذْکُرُ وَمَا تَأَخَّرَ، قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((یَا عَمْرُو بَایِعْ فَإِنَّ الْإِسْلَامَ یَجُبُّ مَا کَانَ قَبْلَہُ، وَإِنَّ الْہِجْرَۃَ تَجُبُّ مَا کَانَ قَبْلَہَا)) قَالَ: فَبَایَعْتُہُ ثُمَّ انْصَرَفْتُ، قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: وَقَدْ حَدَّثَنِی مَنْ لَا أَتَّہِمُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَۃَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ کَانَ مَعَہُمَا أَسْلَمَ حِینَ أَسْلَمَا۔ (مسند احمد: ۱۷۹۳۰)

Hadith in Urdu

حبیب بن اوس سے مروی ہے کہ سیدنا عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے براہ راست بیان کیا کہ جب ہم غزوۂ احزاب میں خندق سے واپس ہوئے، تو میں نے چند قریشی لوگوں کو جمع کیا، وہ جو میرا مقام سمجھتے اور میری بات کو توجہ سے سنتے تھے، میں نے ان سے کہا: اللہ کی قسم! تم جانتے ہو کہ میری نظر میں محمد کی دعوت سب پر غالب ہو کر رہے گی اور ہم لوگ اسے پسند بھی نہیں کرتے، میری ایک رائے ہے، اب تم بتاؤ کہ اس بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: جی آپ کی رائے کیا ہے؟ میں نے کہا: میرا خیال ہے کہ ہم نجاشی کے پاس چلے جائیں اور وہیں رہیں، اگر محمد ہماری قوم پر غالب آ گئے، تو ہم نجاشی کے ہاں ہوں گے اور محمد کے ماتحت رہنے کی نسبت نجاشی کے ماتحت رہنا ہمیں زیادہ پسند ہے اور اگر ہماری قوم غالب ہوئی تو ہم معروف ہیں،ہمیں ان کے ہاں خیر ہی خیر ملے گی۔ لوگوں نے کہا: واقعی آپ کی رائے مناسب ہے۔پھر میں نے ان سے کہا: تم اس کو تحائف دینے کے لیے مال جمع کرو، اسے ہمارے علاقے کا چمڑا بطور ہدیہ بہت پسند تھا، پس ہم نے اسے دینے کے لیے بہت سے چمڑے جمع کر لئے اور ہم روانہ ہو گئے اور اس کے ہاں پہنچ گئے، اللہ کی قسم !ہم اس کے پاس موجود تھے کہ عمرو بن امیہ ضمری بھی وہاں آگئے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو جعفر اور ان کے ساتھیوں کے سلسلہ میں بات چیت کے لیے وہاں بھیجا تھا، وہ اس کے پاس آئے اور اس کے ہاں سے چلے گئے، اب میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: یہ عمرو بن امیہ ضمری ہے، اگر میں نجاشی کے ہاں جا کر اس سے اس کا مطالبہ کروں کہ اسے میرے حوالے کر دے تو وہ اسے میرے حوالے کر دے گا اور میں اسے قتل کر دوں گا تو قریش اعتراف کریں گے کہ میں نے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سفیر کو قتل کر کے ان کی نیابت کا حق ادا کر دیا۔ چنانچہ میں اس کے دربار میں گیا اور جاتے ہی اسے تعظیمی سجدہ کیا، جیسا کہ میں اس سے پہلے بھی کیا کرتا تھا،اس نے کہا: دوست کی آمد مبارک، تم اپنے وطن سے میرے لیے کچھ تحفہ لائے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں ! بادشاہ سلامت! میں آپ کے لیے کثیر مقدار میں چمڑے لے کر حاضر ہوا ہوں۔ پھر میں نے وہ اس کی خدمت میں پیش کئے، اس نے ان کو خوب پسند کیا اور یہ بھی اظہار کیا کہ اس کو ان کی ضرورت تھی، اس کے بعد میں نے کہا: بادشاہ سلامت! میں نے یہاں ایک آدمی کو دیکھا ہے، جو آپ کے ہاں سے باہر گیا ہے، وہ تو ہمارے دشمن کا قاصد ہے، آپ اسے میرے حوالے کر دیں تاکہ میں اسے قتل کر سکوں، وہ تو ہمارے معزز اور بہترین لوگوں کا قاتل ہے، یہ سن کر نجاشی غضبناک ہو گیا۔ اس نے اپنا ہاتھ لمبا کر کے اپنے ہی ناک پر اس قدر زور سے مارا کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ اس نے اپنے ناک کی ہڈی توڑ دی ہو گی، اس کے خوف کی وجہ سے میری یہ حالت ہوئی کہ اگر زمین پھٹ جاتی تو میں اس میں داخل ہو جاتا۔ پھر میں نے کہا: بادشاہ سلامت! اللہ کی قسم اگر مجھے علم ہوتا کہ یہ بات آپ کو اس قدر ناگوار گزرے گی تو میں آپ سے اس کا مطالبہ ہی نہ کرتا۔ نجاشی نے کہا: جو فرشتہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا کرتا تھا، اب وہ جس آدمی کے پاس آتا ہے، کیا میں اس کے قاصد کو تمہارے حوالے کر دوں تاکہ تم اسے قتل کر سکو؟ میں نے کہا: بادشاہ سلامت! کیا وہ واقعی ایسا ہی ہے؟ وہ بولا: اے عمرو! تجھ پر افسوس ہے، تم میری بات مان لو اور اس کی اتباع کر لو، اللہ کی قسم وہ یقینا حق پر ہے اور وہ ضرور بالضرور اپنے مخالفین پر غالب آئے گا، جیسے موسیٰ علیہ السلام ، فرعون اور اس کے لشکروں پر غالب آئے تھے۔ میں نے کہا: آپ مجھ سے اس کے حق میں قبولِ اسلام کی بیعت لے لیں۔ نجاشی نے کہا: ٹھیک ہے۔ چنانچہ اس نے اپنا ہاتھ پھیلا دیا اور میں نے اس کے ہاتھ پر قبولِ اسلام کی بیعت کر لی۔ پھر میں اپنے ساتھیوں کی طرف گیا، جبکہ میری رائے سابقہ رائے سے یکسر بدل چکی تھی، لیکن میں نے اپنے ساتھیوں سے اپنے قبولِ اسلام کو چھپائے رکھا، پھر میں مسلمان ہونے کے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف چل دیا، خالد بن ولید سے میری ملاقات ہوئی، وہ مکہ مکرمہ سے آرہے تھے، یہ فتح مکہ سے پہلے کی بات ہے اور میں نے ان سے دریافت کیا: ابو سلیمان! کہاں سے آرہے ہو؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! راستہ خوب واضح ہو چکا ہے، وہ محمد یقینا نبی ہے، اللہ کی قسم میں تو جا کر مسلمان ہوتا ہوں۔ کب تک یوں ہی ادھر ادھربھٹکتا رہوں گا، میں نے کہا: اللہ کی قسم میں بھی اسلام قبول کرنے کے لیے ہی آیاہوں۔ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچے۔ خالد بن ولید آگے بڑھے۔ انہوں نے اسلام قبول کیا اوربیعت کی، ان کے بعد میں بھی قریب ہوا اور میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں آپ سے اس شرط پر بیعت کرتا ہوں کہ میرے سابقہ سارے گناہ معاف ہو جائیں اور مجھے بعد میں سرزد ہونے والے گناہوں کانام لینایاد نہ رہا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عمرو! تم بیعت کرو، بے شک اسلام پہلے کے سارے گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور ہجرت سابقہ تمام گناہوں کو ختم کر دیتی ہے، پس میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کر لی اور پھر میں واپس آگیا۔ ابن اسحاق کہتے ہیں: مجھ سے ایک ایسے آدمی نے بیان کیا جومیرے نزدیک قابلِ اعتماد ہے، اس نے کہا کہ سیدنا عثمان بن طلحہ بن ابی طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی ان دونوں کے ہم راہ تھے، جب یہ دونوں اسلام میں داخل ہوئے تو وہ بھی ان کے ساتھ ہی مسلمان ہوئے۔

Hadith in English

.

Previous

No.11864 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۱۸۶۴) تخریج: اسنادہ حسن فی المتابعات والشواھد (انظر: ۱۷۷۷۷)