11666 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 11666

Hadith in Arabic

۔ (۱۱۶۶۶)۔ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ الْعَدَوِیِّ، عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ الْأَسْلَمِیِّ، أَنَّ جُلَیْبِیبًا کَانَ امْرَأً یَدْخُلُ عَلَی النِّسَائِ یَمُرُّ بِہِنَّ وَیُلَاعِبُہُنَّ، فَقُلْتُ لِامْرَأَتِی: لَا یَدْخُلَنَّ عَلَیْکُمْ جُلَیْبِیبٌ، فَإِنَّہُ إِنْ دَخَلَ عَلَیْکُمْ لَأَفْعَلَنَّ وَلَأَفْعَلَنَّ، قَالَ: وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا کَانَ لِأَحَدِہِمْ أَیِّمٌ لَمْ یُزَوِّجْہَا حَتّٰی یَعْلَمَ ہَلْ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیہَا حَاجَۃٌ أَمْ لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ: ((زَوِّجْنِی ابْنَتَکَ۔)) فَقَالَ: نِعِمَّ وَکَرَامَۃٌ یَا رَسُولَ اللّٰہِ وَنُعْمَ عَیْنِی، فَقَالَ: ((إِنِّی لَسْتُ أُرِیدُہَا لِنَفْسِی۔)) قَالَ: فَلِمَنْ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ لِجُلَیْبِیبٍ: قَالَ: فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أُشَاوِرُ أُمَّہَا فَأَتٰی أُمَّہَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ ابْنَتَکِ، فَقَالَتْ: نِعِمَّ وَنُعْمَۃُ عَیْنِی، فَقَالَ: إِنَّہُ لَیْسَ یَخْطُبُہَا لِنَفْسِہِ إِنَّمَا یَخْطُبُہَا لِجُلَیْبِیبٍ، فَقَالَتْ: أَجُلَیْبِیبٌ ابْنَہْ أَجُلَیْبِیبٌ ابْنَہْ أَجُلَیْبِیبٌ ابْنَہْ لَا لَعَمْرُ اللّٰہِ لَا تُزَوَّجُہُ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَقُومَ لِیَأْتِیَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِیُخْبِرَہُ بِمَا قَالَتْ أُمُّہَا، قَالَتْ الْجَارِیَۃُ: مَنْ خَطَبَنِی إِلَیْکُمْ؟ فَأَخْبَرَتْہَا أُمُّہَا، فَقَالَتْ: أَتَرُدُّونَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمْرَہُ؟ ادْفَعُونِی فَإِنَّہُ لَمْ یُضَیِّعْنِی، فَانْطَلَقَ أَبُوہَا إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخْبَرَہُ، قَالَ: شَأْنَکَ بِہَا فَزَوَّجَہَا جُلَیْبِیبًا، قَالَ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی غَزْوَۃٍ لَہُ، قَالَ: فَلَمَّا أَفَائَ اللّٰہُ عَلَیْہِ، قَالَ لِأَصْحَابِہِ: ((ہَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟)) قَالُوْا نَفْقِدُ فُلَانًا وَنَفْقِدُ فُلَانًا، قَالَ: ((انْظُرُوْا ہَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟)) قَالُوْا: لَا، قَالَ: ((لٰکِنِّی أَفْقِدُ جُلَیْبِیبًا۔)) قَالَ: ((فَاطْلُبُوْہُ فِی الْقَتْلٰی؟)) قَالَ: فَطَلَبُوہُ فَوَجَدُوہُ إِلٰی جَنْبِ سَبْعَۃٍ قَدْ قَتَلَہُمْ ثُمَّ قَتَلُوہُ، فَقَالُوْا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ہَا ہُوَ ذَا إِلٰی جَنْبِ سَبْعَۃٍ قَدْ قَتَلَہُمْ ثُمَّ قَتَلُوہُ، فَأَتَاہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَامَ عَلَیْہِ، فَقَالَ: ((قَتَلَ سَبْعَۃً وَقَتَلُوہُ، ہٰذَا مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ، ہٰذَا مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ۔)) مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا ثُمَّ وَضَعَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی سَاعِدَیْہِ، وَحُفِرَ لَہُ مَا لَہُ سَرِیرٌ إِلَّا سَاعِدَا رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ وَضَعَہُ فِی قَبْرِہِ وَلَمْ یُذْکَرْ أَنَّہُ غَسَّلَہُ، قَالَ ثَابِتٌ: فَمَا کَانَ فِی الْأَنْصَارِ أَیِّمٌ أَنْفَقَ مِنْہَا وَحَدَّثَ إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ ثَابِتًا، قَالَ: ہَلْ تَعْلَمْ مَا دَعَا لَہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اللَّہُمَّ صُبَّ عَلَیْہَا الْخَیْرَ صَبًّا، وَلَا تَجْعَلْ عَیْشَہَا کَدًّا کَدًّا۔)) قَالَ: فَمَا کَانَ فِی الْأَنْصَارِ أَیِّمٌ أَنْفَقَ مِنْہَا، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمٰنِ: مَا حَدَّثَ بِہِ فِی الدُّنْیَا أَحَدٌ إِلَّا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ مَا أَحْسَنَہُ مِنْ حَدِیثٍ۔ (مسند احمد: ۲۰۰۲۲)

Hadith in Urdu

سیدنا ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا جلیبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خوش مزاج قسم کے آدمی تھے، وہ عورتوں کے پاس چلے جاتے اور ان کے پاس سے گزرتے ہوئے کوئی مزاحیہ بات کر جاتے، ان کے اس مزاج کی وجہ سے میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا تھا کہ جلیبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تمہارے پاس نہ آئے، اگر وہ آیا تو تمہاری خیر نہیں۔ انصار کا یہ معمول تھا کہ ان کے ہاں کوئی بن شوہر عورت ہوتی تو وہ اس وقت تک اس کی شادی نہ کرتے جب تک انہیں یہ علم نہ ہو جاتا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی حاجت ہے یا نہیں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک انصاری سے فرمایا: تم اپنی بیٹی کا نکاح مجھے دے دو۔ اس نے کہا: جی ٹھیک ہے، اے اللہ کے رسول! اور یہ بات میرے لیے باعث افتخار و اعتزاز ہوگی اور اس سے مجھے از حدخوشی ہوگی، ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضاحت کر دی کہ میں اسے اپنے لیے طلب نہیں کر رہا۔ اس نے کہا، اللہ کے رسول! پھر کس کے لیے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جلیبیب کے لیے۔ یہ سن کر اس نے کہا:اے اللہ کے رسول!میں بچی کی ماں یعنی اپنی بیوی سے مشورہ کر لوں، وہ بچی کی ماں کے پاس گیا اور بتلایا کہ اللہ کے رسول تمہاری بیٹی کا رشتہ طلب کرتے ہیں۔ وہ بولی کہ بالکل ٹھیک ہے اور اس سے ہمیں از حد خوشی ہوگی۔ شوہر نے بتلایا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے لیے نہیں، بلکہ جلیبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے لیے رشتہ طلب کرتے ہیں۔ اس نے کہا: کیا جلیبیب کے لیے، نہیں، جلیبیب کو ہم بیٹی نہیں دے سکتے، جلیبیب نہیں۔اللہ کی قسم! ہم جلیبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس کا نکاح نہیں کریں گے، جب وہ مرد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف جانے لگا تاکہ اپنی بیوی کے جواب سے آپ کو مطلع کرے تو وہ بچی بول اٹھی کہ آپ لوگوں کے پاس میرے نکاح کا پیغام کس نے بھیجا ہے؟ تو اس کی ماں نے اسے بتلا دیا۔ و ہ لڑکی بولی: کیا تم اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات کا انکار کر دو گے؟ آپ مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حوالے کر دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے ضائع نہیں کریں گے، چنانچہ بچی کا باپ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں گیا اور اس نے ساری بات آپ کے گوش گزارکی اور کہا: اب آپ اس کے متعلق با اختیار ہیں۔ چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا نکاح جلیبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ کر دیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک غزوہ میں تشریف لے گئے، جب اللہ نے آپ کو فتح سے ہم کنار کر دیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم کسی آدمی کو غیر موجود پاتے ہو؟ صحابہ نے بتلایا کہ فلاں فلاں آدمی نظر نہیں آرہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر دیکھو کون کون نظر نہیں آرہا، صحابہ نے کہا: اور تو کوئی آدمی ایسا نظر نہیں آتا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لیکن مجھے جلیبیب دکھائی نہیں دے رہا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ اسے مقتولین یعنی شہداء میں جا کر تلاش کرو، صحابہ نے جا کر ان کو تلاش کیا تو انہیں اس حال میں پایا کہ ان کے قریب سات کافر مرے پڑے تھے۔ معلوم ہوتاتھا کہ وہ ان ساتوں کو مارنے کے بعد شہید ہوئے ہیں، صحابہ نے آکر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا کہ اے اللہ کے رسول! وہ تو سات کافروں کو قتل کرنے کے بعد خود شہید ہوا پڑا ہے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی لاش کے پاس آئے، اس کے قریب کھڑے ہو کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا، اس کے بعد کافروں نے اسے شہید کر ڈالا، یہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں، یہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں۔ یہ بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو تین بار ارشاد فرمائی، اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی لاش کو اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا ، اس کی قبر تیار کی گئی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بازواس کے چارپائی بنے ہوئے تھے۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے قبر میں اتارا، ان کو غسل دیئے جانے کا ذکر نہیں ہے۔ ثابت کہتے ہیں کہ انصار یوں میں یہ واحد بیوہ تھی، جس سے بہت زیادہ لوگوں نے نکاح کرنے کی رغبت کا اظہار کیا۔اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے ثابت سے کہا: کیا آپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے حق میں کیا دعا کی تھی؟ آپ نے یہ دعا کی تھی: یا اللہ! اس پر خیر و برکت کی برکھا برسا دے اور اس کی معیشت تنگ نہ ہو۔ اس دعا کی برکت تھی کہ یہ انصار میں واحد بیوہ تھی کہ جس سے بہت زیادہ لوگوں کو نکاح کرنے کی رغبت تھی۔ ابو عبدالرحمن عبداللہ بن امام احمد کہتے ہیں کہ دنیا میں اس حدیث کو صرف حماد بن سلمہ نے روایت کیا ہے اور یہ کیسی عمدہ حدیث ہے۔

Hadith in English

.

Previous

No.11666 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۱۶۶۶) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم (انظر: ۱۹۷۸۴)