11652 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 11652

Hadith in Arabic

۔ (۱۱۶۵۲)۔ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَکِّلِ قَالَ: أَتَیْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ، فَقُلْتُ: حَدِّثْنِی بِحَدِیثٍ شَہِدْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: تُوُفِّیَ وَالِدِی وَتَرَکَ عَلَیْہِ عِشْرِینَ وَسْقًا تَمْرًا دَیْنًا وَلَنَا تُمْرَانٌ شَتّٰی، وَالْعَجْوَۃُ لَا یَفِی بِمَا عَلَیْنَا مِنَ الدَّیْنِ، فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ فَبَعَثَ إِلٰی غَرِیمِی فَأَبٰی إِلَّا أَنْ یَأْخُذَ الْعَجْوَۃَ کُلَّہَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((انْطَلِقْ فَأَعْطِہِ۔)) فَانْطَلَقْتُ إِلَی عَرِیشٍ لَنَا أَنَا وَصَاحِبَۃٌ لِی فَصَرَمْنَا تَمْرَنَا، وَلَنَا عَنْزٌ نُطْعِمُہَا مِنَ الْحَشَفِ قَدْ سَمُنَتْ، إِذَا أَقْبَلَ رَجُلَانِ إِلَیْنَا إِذَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَعُمَرُ، فَقُلْتُ: مَرْحَبًا یَا رَسُولَ اللّٰہِ مَرْحَبًا یَا عُمَرُ، فَقَالَ لِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((یَا جَابِرُ! انْطَلِقْ بِنَا حَتّٰی نَطُوفَ فِی نَخْلِکَ ہٰذَا۔)) فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَطُفْنَا بِہَا وَأَمَرْتُ بِالْعَنْزِ فَذُبِحَتْ، ثُمَّ جِئْنَا بِوِسَادَۃٍ فَتَوَسَّدَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِوِسَادَۃٍ مِنْ شَعْرٍ حَشْوُہَا لِیفٌ، فَأَمَّا عُمَرُ فَمَا وَجَدْتُ لَہُ مِنْ وِسَادَۃٍ، ثُمَّ جِئْنَا بِمَائِدَۃٍ لَنَا عَلَیْہَا رُطَبٌ وَتَمْرٌ وَلَحْمٌ فَقَدَّمْنَاہُ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَعُمَرَ فَأَکَلَا، وَکُنْتُ أَنَا رَجُلًا مِنْ نِشْوِیِّ الْحَیَائُ، فَلَمَّا ذَہَبَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہَضُ، قَالَتْ صَاحِبَتِی: یَا رَسُولَ اللّٰہِ دَعَوَاتٌ مِنْکَ، قَالَ: ((نَعَمْ، فَبَارَکَ اللّٰہُ لَکُمْ۔)) قَالَ: نَعَمْ، فَبَارَکَ اللّٰہُ لَکُمْ، ثُمَّ بَعَثْتُ بَعْدَ ذٰلِکَ إِلٰی غُرَمَائِی فَجَائُ وْا بِأَحْمِرَۃٍ وَجَوَالِیقَ، وَقَدْ وَطَّنْتُ نَفْسِی أَنْ أَشْتَرِیَ لَہُمْ مِنَ الْعَجْوَۃِ، أُوفِیہِمُ الْعَجْوَۃَ الَّذِی عَلٰی أَبِی فَأَوْفَیْتُہُمْ، وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ عِشْرِینَ وَسْقًا مِنَ الْعَجْوَۃِ وَفَضَلَ فَضْلٌ حَسَنٌ، فَانْطَلَقْتُ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُبَشِّرُہُ بِمَا سَاقَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَیَّ، فَلَمَّا أَخْبَرْتُہُ قَالَ: ((اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ، اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ۔)): فَقَالَ لِعُمَرَ: ((إِنَّ جَابِرًا قَدْ أَوْفٰی غَرِیمَہُ۔)) فَجَعَلَ عُمَرُ یَحْمَدُ اللّٰہَ۔ (مسند احمد: ۱۵۰۶۹)

Hadith in Urdu

ابو المتوکل کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں جا کر عرض کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا کوئی ایسا واقعہ سنائیں جو آپ نے خود مشاہدہ کیا ہو، انہوں نے بیان کیا کہ میرے والد کی وفات ہوئی تو ان کے ذمے بیس وسق کھجوروں کا قرض تھا (ایک وسق تقریباً۱۳۰ کلو کے برابر ہوتا ہے)، ہمارے پاس عجوہ اور مختلف قسم کی اتنی کھجوریں تھیں کہ ان سے ہمارا قرض پورا ادا نہ ہو سکتا تھا۔ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں جا کر صورت حال کا ذکر کیا، آپ نے میرے قرض خواہ کو پیغام بھیجا کہ وہ کچھ رعایت کر دے، مگر اس نے رعایت دینے سے انکار کیا اور اصرار کیا کہ وہ تو عجوہ کھجور ہی لے گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم جا کر اسے عجوہ ہی کی ادائیگی کر دو۔ میں اور میری بیوی اپنے باغ میں گئے، ہم نے کھجوریں اتاریں،ہماری ایک بکری تھی جسے ہم ردی ردی کھجوریں کھلایا کرتے تھے۔ وہ کھجوریں کھا کھا کر خوب موٹی تازی ہو چکی تھی، میں نے اچانک دیکھا تو دو آدمی آرہے تھے، ایک اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور دوسرے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مرحبا، عمر! مرحبا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: جابر! آؤ ہم تمہاری کھجوروں میں گھوم کر آئیں۔ میں نے عرض کیا: جی ٹھیک ہے۔ چنانچہ ہم نے باغ میں چکر لگایا اور میں نے بکری کے ذبح کرنے کا کہا، اس کو ذبح کر دیا گیا۔ پھر ہم بالوں کا بنا ہوا ایک تکیہ لائے جس کے اندر کھجور کی جالی بھر ی گئی تھی، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دینے کے لیے ہمارے پاس تکیہ دستیاب نہ ہو سکا، پھر ہم نے دستر خوان پر تازہ اور خشک کھجور اور گوشت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے پیش کیا، ان دونوں نے کھانا کھایا، میں اور ایک ایسا آدمی تھا کہ جھجک رہا تھا۔ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جانے لگے تو میری اہلیہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، اللہ تمہارے رزق میں برکت فرمائے گا، اللہ تمہارے رزق میں برکت فرمائے۔ اس کے بعد میں نے اپنے قرض خواہوں کو پیغام بھیجا، وہ گدھے اور بورے لے کر آگئے، میں پختہ ارادہ کر چکا تھا کہ ان کے لیے عجوہ یعنی عمدہ قسم کی کھجور خرید کر میں اپنے والد کے ذمے عجوہ کھجور کی ادائیگی کروں گا۔ اس اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے پورے بیس وسق عجوہ کھجور کے پورے ادا کر دیئے اور کافی ساری کھجور بچ رہی۔ میں نے جا کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ خوش خبری دی کہ کس طرح اللہ نے میرے مال میں برکت فرمائی۔ جب میں نے آپ کو یہ بات بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یا اللہ تیرا شکر ہے۔ آپ نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بھی بتلایا کہ جابر نے اپنے قرض خواہوں کو پورا پورا قرض ادا کر دیا ہے، وہ بھی اللہ کی تعریفیں کرنے لگے۔

Hadith in English

.

Previous

No.11652 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۱۶۵۲) تخریج: أخرجہ مسلم: ص ۱۱۷۸(انظر: ۱۵۰۰۵)