11633 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 11633

Hadith in Arabic

۔ (۱۱۶۳۳)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: کَانَ یَقُولُ: حَدِّثُوْنِی عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ الْجَنَّۃَ لَمْ یُصَلِّ قَطُّ، فَإِذَا لَمْ یَعْرِفْہُ النَّاسُ، سَأَلُوْہُ: مَنْ ہُوَ؟ فَیَقُولُ: أُصَیْرِمُ بَنِی عَبْدِ الْأَشْہَلِ، عَمْرُو بْنُ ثَابِتِ بْنِ وَقْشٍ، قَالَ: الْحُصَیْنُ فَقُلْتُ لِمَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ: کَیْفَ کَانَ شَأْنُ الْأُصَیْرِمِ؟ قَالَ: کَانَ یَأْبَی الْإِسْلَامَ عَلٰی قَوْمِہِ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ أُحُدٍ وَخَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی أُحُدٍ بَدَا لَہُ الْإِسْلَامُ، فَأَسْلَمَ فَأَخَذَ سَیْفَہُ فَغَدَا حَتّٰی أَتَی الْقَوْمَ فَدَخَلَ فِی عُرْضِ النَّاسِ فَقَاتَلَ حَتّٰی أَثْبَتَتْہُ الْجِرَاحَۃُ، قَالَ: فَبَیْنَمَا رِجَالُ بَنِی عَبْدِ الْأَشْہَلِ یَلْتَمِسُونَ قَتْلَاہُمْ فِی الْمَعْرَکَۃِ إِذَا ہُمْ بِہِ فَقَالُوْا: وَاللّٰہِ إِنَّ ہٰذَا لَلْأُصَیْرِمُ، وَمَا جَائَ لَقَدْ تَرَکْنَاہُ، وَإِنَّہُ لَمُنْکِرٌ ہٰذَا الْحَدِیثَ، فَسَأَلُوْہُ: مَا جَائَ بِہِ، قَالُوْا، مَا جَائَ بِکَ یَا عَمْرُو أَحَرْبًا عَلٰی قَوْمِکَ أَوْ رَغْبَۃً فِی الْإِسْلَامِ؟ قَالَ: بَلْ رَغْبَۃً فِی الْإِسْلَامِ، آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرَسُولِہِ وَأَسْلَمْتُ، ثُمَّ أَخَذْتُ سَیْفِی فَغَدَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَاتَلْتُ حَتّٰی أَصَابَنِی مَا أَصَابَنِی، قَالَ: ثُمَّ لَمْ یَلْبَثْ أَنْ مَاتَ فِی أَیْدِیہِمْ فَذَکَرُوْہُ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((إِنَّہُ لَمِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۳۴)

Hadith in Urdu

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: تم مجھے کسی ایسے آدمی کے متعلق بتلاؤ جس نے نماز بالکل نہیں پڑھی اور وہ جنت میں گیا ہو۔ لوگ نہ بتلا سکے، پھر ان ہی سے دریافت کیا کہ وہ کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ بنو عبدالاشھل کا ایک شخص اصیرم ہے، اس کا نام عمرو بن ثابت بن وقش ہے۔ راویٔ حدیث الحصین کہتے ہیں کہ میں نے محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ اصیرم کا کیا واقعہ ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ وہ اپنی قوم کے مسلمان ہونے پر اعتراض اور ان کی مخالفت کیا کرتا تھا۔ غزوۂ احد کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب غزوۂ کے لیے تشریف لے گئے تو اسے قبول اسلام کا خیال آیا اور وہ مسلمان ہو گیا۔ اس نے تلوار اٹھائی اور چل پڑا۔ وہ مسلمانوں کے پاس جا کر کفار کی فوج میں گھس گیا اور اس نے اس قدر شدت سے قتال کیا کہ زخموں سے چور اور نڈھال ہو کر گر پڑا۔ بنو عبدالاشھل کے لوگ مقتولین میں اپنے خاندان کے لوگوں کو ڈھونڈ رہے تھے، تو یہ ان کے سامنے آگئے۔ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! یہ تو اصیرم ہے، یہ ہمارے ساتھ تو نہیں آیا تھا۔ ہم تو اسے اس حال میں چھوڑ کر آئے تھے کہ یہ اسلام کا منکر اورمخالف تھا۔ انہوں نے اس سے پوچھا: عمرو! تم یہاں کیسے آگئے؟ اپنی قوم کے خلاف لڑنے کے ارادے سے یا اسلام میں رغبت کی وجہ سے؟ اس نے جواب دیا، قومی عصبیت کی وجہ سے نہیں بلکہ رغبت اسلام کی وجہ سے میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لا کر مسلمان ہوا۔ اپنی تلوار لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چلا ، دشمنوں سے قتال کیا اور میرایہ انجام ہوا۔ سیدنا محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ ان باتوں سے کچھ ہی دیر بعد وہ ان کے ہاتھوں ہی اللہ کو پیارا ہو گیا۔ جب لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کیاتو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جنتی ہے۔

Hadith in English

.

Previous

No.11633 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۱۶۳۳) تخریج: اسنادہ حسن (انظر: ۲۳۶۳۴)