11591 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 11591

Hadith in Arabic

۔ (۱۱۵۹۱)۔ حَدَّثَنِی جَدِّی رِیَاحُ بْنُ الْحَارِثِ: أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ کَانَ فِی الْمَسْجِدِ الْأَکْبَرِ وَعِنْدَہُ أَہْلُ الْکُوفَۃِ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ یَسَارِہِ، فَجَائَہُ رَجُلٌ یُدْعٰی سَعِیدَ بْنَ زَیْدٍ فَحَیَّاہُ الْمُغِیرَۃُ وَأَجْلَسَہُ عِنْدَ رِجْلَیْہِ عَلَی السَّرِیرِ، فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ فَاسْتَقْبَلَ الْمُغِیرَۃَ فَسَبَّ وَسَبَّ، فَقَالَ: مَنْ یَسُبُّ ہٰذَا یَا مُغِیرَۃُ!، قَالَ: یَسُبُّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ، قَالَ: یَا مُغِیرَ بْنَ شُعْبَ یَا مُغِیرَ بْنَ شُعْبَ ثَلَاثًا، أَلَا أَسْمَعُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُسَبُّونَ عِنْدَکَ لَا تُنْکِرُ وَلَا تُغَیِّرُ، فَأَنَا أَشْہَدُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَا سَمِعَتْ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَإِنِّی لَمْ أَکُنْ أَرْوِی عَنْہُ کَذِبًا یَسْأَلُنِی عَنْہُ إِذَا لَقِیتُہُ أَنَّہُ قَالَ: ((أَبُو بَکْرٍ فِی الْجَنَّۃِ، وَعُمَرُ فِی الْجَنَّۃِ، وَعَلِیٌّ فِی الْجَنَّۃِ، وَعُثْمَانُ فِی الْجَنَّۃِ، وَطَلْحَۃُ فِی الْجَنَّۃِ، وَالزُّبَیْرُ فِی الْجَنَّۃِ، وَعَبْدُ الرَّحْمٰنِ فِی الْجَنَّۃِ، وَسَعْدُ بْنُ مَالِکٍ فِی الْجَنَّۃِ۔)) وَتَاسِعُ الْمُؤْمِنِینَ فِی الْجَنَّۃِ، لَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّیَہُ لَسَمَّیْتُہُ، قَالَ: فَضَجَّ أَہْلُ الْمَسْجِدِ یُنَاشِدُونَہُ: یَا صَاحِبَ رَسُولِ اللّٰہِ مَنِ التَّاسِعُ؟، قَالَ: نَاشَدْتُمُونِی بِاللّٰہِ، وَاللّٰہِ الْعَظِیمِ أَنَا تَاسِعُ الْمُؤْمِنِینَ، وَرَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَاشِرُ، ثُمَّ أَتْبَعَ ذٰلِکَ یَمِینًا، قَالَ: وَاللّٰہِ لَمَشْہَدٌ شَہِدَہُ رَجُلٌ یُغَبِّرُ فِیہِ وَجْہَہُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِ أَحَدِکُمْ وَلَوْ عُمِّرَ عُمُرَ نُوحٍ عَلَیْہِ السَّلَام علیہ السلام ۔ (مسند احمد: ۱۶۲۹)

Hadith in Urdu

ریاح بن حارث سے روایت ہے کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسجد اکبرمیں تشریف فرما تھے اور اہل کوفہ ان کے دائیں بائیں بیٹھے ہوئے تھے۔اتنے میں سیدنا سعید بن زید ان کی خدمت میں آئے اور سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو خوش آمدید کہا اور اپنی چار پائی کی پائنتی کی طرف ان کو اپنے پاس بٹھا لیا۔ اتنے میں کوفہ کا ایک اور آدمی آیا۔ اس نے آکر سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف رخ کرکے بہت زیادہ برا بھلاکہنے لگا۔ سیدنا سعید نے کہا: اے مغیرہ! یہ کسے برا بھلا کہہ رہا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو گالیاں دے رہا ہے۔ اس نے کہا: اے مغیر بن شعب، اے مغیر بن شعب، اے مغیر بن شعب! کیا میں یہ نہیں سنتا کہ آپ کے سامنے اصحاب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گالیاں دی جاتی ہیں، لیکن آپ نہ ان کا انکار کرتے ہیں اور نہ اس سے کسی کو روکتے ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، میرے دل نے خوب یاد رکھا ہے اور میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر کوئی ایسا جھوٹ باندھنے والا نہیں، جس کے متعلق رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ملاقات کے وقت مجھ سے باز پر س کریں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو بکر جنتی ہیں، عمر جنتی ہیں، علی جنتی ہیں، عثمان جنتی ہیں، طلحہ جنتی ہیں، زبیر جنتی ہیں، عبدالرحمن بن عوف جنتی ہیں، سعد بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جنتی ہے، اور اہل ایمان میں سے نویں نمبر پر مسلمان ہونے والا جنتی ہے۔ میں چاہوں تو اس کا نام ذکر کر سکتا ہوں۔ ریاح کہتے ہیں: اس کی بات سن کر اہل مسجد زور زور سے کہنے لگے: اے اللہ کے رسول کے صحابی! ہم آپ کو اللہ کا واسطہ دیتے ہیں آپ بتلائیں کہ نواں آدمی کون ہے؟ انہوں نے کہا: اب جبکہ تم لوگوں نے مجھے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا ہی ہے تو میں بتا دیتا ہوں کہ اللہ عظیم کی قسم میں اہل ایمان میں سے نواں ہوں اور اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان میں سے دسویں فرد ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے دوسری قسم اٹھا کر کہا کوئی آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک غزوۂ میں شریک ہو اور اس میں اس کے چہرے پر غبار پڑی ہو وہ تمہارے زندگی بھر کے اعمال سے افضل ہے خواہ اسے عمر نوح ہی مل جائے۔

Hadith in English

.

Previous

No.11591 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۱۵۹۱) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ ابوداود: ۴۶۵۰، وابن ماجہ: ۱۳۳ (انظر: ۱۶۲۹)