10613 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 10613
Hadith in Arabic
۔ (۱۰۶۱۳)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ الزُّھْرِیُّ وَأَخْبَرَنِیْ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ: لَمْ أَعْقِلْ اَبَوَایَ قَطُّ اِلَّا وَھُمَا یَدِیْنَانِ الدِّیْنَ وَلَمْ یَمُرَّ عَلَیْنَایَوْمٌ اِلَّا یَأْتِیْنَا فِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم طَرَفَیِ النَّھَارِ بُکْرَۃً وَعَشِیَّۃً، فَلَمَّا ابْتُلِیَ الْمُسْلِمُوْنَ خَرَجَ أَبُوْ بَکْرٍ مُھَاجِرًا قِبَلَ أَرْضِ الْحَبَشَۃِ حَتّٰی اِذَا بَلَغَ بَرْکَ الْغِمَادِ لَقِیَہُ ابْنُ الدَّغِنَۃِ وَھُوَ سَیِّدُ الْقَارَۃِفَقَالَ ابْنُ الدَّغِنَۃِ: أَیْنَیَا أَبَا بَکْرٍ؟ فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: أَخْرَجَنِیْ قَوْمِیْ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِلْمُسْلِمِیْنَ: ((قَدْ رَأَیْتُ دَارَ ھِجْرَتِکُمْ رَأَیْتُ سَبْخَۃً ذَاتَ نَخْلٍ بَیْنَ لَا بَتَیْنِ وَھُمَا حَرَّتَانِ۔)) فَخَرَجَ مَنْ کَانَ مُھَاجِرًا قِبَلَ الْمَدِیْنَۃِ حِیْنَ ذَکَرَ ذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَرَجَعَ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ بَعْضُ مَنْ کَانَ ھَاجَرَ اِلٰی اللّٰہِ أَرْضِ الْحَبَشَۃِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَتَجَھَّزَ أَبُوْ بَکْرٍ مُھَاجِرًا فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((عَلٰی رِسْلِکَ فَاِنَّیْ اَرْجُوْ اَنْ یُؤْذَنَ لِیْ۔)) فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: وَتَرْجُوْ ذٰلِکَ بِأَبِیْ أَنْتَ وَأُمِّیْ؟ قَالَ: ((نَعَمْ)) فَحَبَسَ أَبُوْ بَکْرٍ نَفْسَہَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِصُحْبَۃٍ وَعَلَفَ رَاحِلَتَیْنِ کَانَتَا عِنْدَہُ مِنْ وَرَقِ السَّمَرِ أَرْبَعَۃَ أَشْھُرٍ قَالَ الزُّھْرِیُّ: قَالَ عُرْوَۃُ: قَالَتْ: عَائِشَۃُ: فَبَیْنَا نَحْنُ یَوْمًا جُلُوْسًا فِیْ بَیْتِنَا فِیْ نَحْرِ الظَّھِیْرَۃِ قَالَ قَائِلٌ لِأَبِیْ بَکْرٍ: ھٰذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مُقْبِلًا مُتَقَنِّعًا فِیْ سَاعَۃٍ لَمْ یَکُنْیَأْتِیْنَا فِیْھَا، فَقَالَ أَبُوْبَکْرٍ: فِدَائٌ لَہُ أبِیْ وَأُمِّیْ، اِنْ جَائَ بِہٖفِیْ ھٰذِہِ السَّاعَۃِ اِلَّا أَمْرٌ؟ فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَہُ فَدَخَلَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حِیْنَ دَخَلَ لِأَبِیْ بَکْرٍ: ((أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَکَ۔)) فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: اِنَّمَا ھُمْ أَھْلُکَ بِأَبِیْ أَنْتَ وَأُمِّیْیَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((فَاِنَّہُ قَدْ أُذِنَ لِیْ فِی الْخُرُوْجِ۔)) فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: فَالصَّحَابَۃَ بِأَبِیْ أَنْتَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((نَعَمْ۔)) فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: فَخُذْ بِأَبِیْ أَنْتَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِحْدٰی رَاحِلَتَیَّ ھَاتَیْنِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((بِالثَّمَنِ)) قَالَتْ: فَجَھَّزْنَا ھُمَا أَحَبَّ الْجِھَازِ وَصَنَعْنَا لَھُمَا سُفْرَۃً فِیْ جِرَابٍ فَقَطَعَتْ اَسْمَائُ بِنْتُ أبِیْ بَکْرٍ مِنْ نِطَاقِھَا فَأَوْکَتِ الْجِرَابَ فَلِذٰلِکَ کَانَتْ تُسَمَّی ذَاتَ النِّطَاقَیْنِ، ثُمَّّ لَحِقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ وَأَبُوْ بَکْرٍ بِغَارٍ فِیْ جَبَلٍ یُقَالُ لَہُ: ثَوْرٌ، فَمَکَثَا فِیْہِ ثَلَاثَ لَیَالٍ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۴۴)
Hadith in Urdu
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: جب سے میں نے ہوش سنبھالی، اس وقت سے میں نے اپنے والدین کو دینِ اسلام پر پایا، کوئی دن نہیں گزرتا تھا، مگر اس کے صبح و شام کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس آتے تھے، جب اسلام کی وجہ سے مسلمانوں پر مصائب ڈھائے گئے تو سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کے لیے نکل پڑے، جب (مکہ سے پانچ دنوں کی مسافت پر واقع) برک الغماد مقام پر پہنچے تو ابن دَغِنّہ ان کو ملے، جو کہ قارہ قبیلے کے سردار تھے، ابن دغنہ نے کہا: ابوبکر! کہاں جا رہے ہو، انھوں نے کہا: میری قوم نے مجھے نکال دیا ہے، … … باقی حدیث ذکر کی، اُدھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں سے فرمایا: تمہاری ہجرت گاہ مجھے دکھائی جا چکی ہے، میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ کھجوروں والی شور والی زمین ہے اور دو حرّوں کے درمیان واقع ہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی تو مدینہ کی طرف ہجرت کرنے والے لوگ نکل پڑے، اور جو لوگ اللہ تعالیٰکے لیے حبشہ کی سرزمین کی طرف ہجرت کر گئے تھے، وہ مدینہ منورہ کی طرف لوٹ آئے اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بھی ہجرت کی تیاری شروع کر دی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: ذرا ٹھیر جاؤ، مجھے امید ہے کہ مجھے بھی اجازت دے دی جائے گی۔ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا آپ بھی اس چیز کی امید رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ سو سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو روک لیا اور چارماہ تک اپنی دو اونٹنیوں کو ببول کے درخت کے پتوں کا چارہ دیتے رہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ایک دن ہم ابتدائے زوال کے وقت اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر ڈھانپا ہوا ہے اور ایسے گھڑی میں تشریف لا رہے کہ پہلے اس وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں آیا کرتے تھے، سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی خاص معاملے کی وجہ سے اس وقت میں تشریف لا رہے ہیں، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہنچ گئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اجازت دے دی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں داخل ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے داخل ہوتے ہی سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اپنے پاس والے افراد کو باہر نکال دو۔ انھوں نے کہا: حضور! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، یہ آپ کے اہل ہی ہیں، (ایک آپ کی بیوی عائشہ ہے اور ایک آپ کی سالی اسماء ہے)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے ہجرت کی اجازت مل گئی ہے۔ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں بھی آپ کی صحبت کا ارادہ رکھتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے والدین آپ پر قربان ہوں، ان دو اونٹنیوں میں سے ایک اونٹنی آپ لے لیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیمت سے لوں گا۔ سیدہ کہتی ہیں: ہم نے بہت خوبصورت انداز میں ان دو اونٹنیوں کو تیار کیا، چمڑے کے تھیلے میں زادِ راہ رکھا، پھر سیدہ اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہا نے اپنیپیٹی سے ایک ٹکڑا کاٹ کر اس تھیلے کو باندھا، اسی وجہ سے ان کو ذَاتُ النِّطَاقَیْنِ کہتے ہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ ثور پہاڑ کی ایک غار میں پہنچ گئے اور اس میں تین دنوں تک ٹھہرے رہے۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۰۶۱۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۷۶، ۲۲۹۷، ۳۹۰۵، ۶۰۷۹ (انظر: ۲۵۶۲۷)