10391 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 10391
Hadith in Arabic
۔ (۱۰۳۹۱)۔ عَنْ اَبِيْ ھُرَیْرَۃَ مَرْفُوْعًا: (( اِنَّ الشَّمْسَ لَمْ تُحْبَسْ عَلٰی بَشَرٍ اِلَّا لِیُوْشَعَ لَیَالِيَ سَارَ اِلٰی بَیْتِ الْمَقْدِسِ (وَفِيْ رِوَایَۃٍ: غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْاَنْبِیَائِ، فَقَالَ لِقَوْمِہِ : لَا یَتَّبِعُنِيْ رَجُلٌ قَدْ مَلَکَ بُضْعَ امْرَاَۃٍ، وَھُوَیُرِیْدُ اَنْ یَبْنِيَ بِھَا، وَلَمَّا یَبْنِ بِھَا، وَلَا آخَرُ قَدْ بَنٰی بُنْیَانًا، وَلَمَّا یَرْفَعْ سَقْفَھَا ، وَلَا آخَرُ قَدِ اشْتَرٰی غَنَمًا اَوْ خَلِفَاتٍ وَھُوَ مُنْتَظِرٌ وِلَا دَھَا۔) قَالَ فَغَزَا ، فَاَدْنٰي لِلْقَرْیَۃِ حِیْنَ صَلَاۃِ الْعَصْرِ اَوْ قَرِیْبًا مِنْ ذٰلِکَ (وَفِيْ رِوَایَۃٍ: فَلَقِيَ الْعَدُوَّ عِنْدَ غَیْبُوْبَۃِ الشَّمْسِ)، فَقَالَ لِلشَّمْسِ: اَنْتِ مَاْمُوْرَۃٌ، وَاَنَا مَاْمُوْرٌ، اَللّٰھُمَّ احْبِسْھَا عَلَيَّ شَیْئًا، فَحُبِسَتْ عَلَیْہِ، حَتّٰی فَتَحَ اللّٰہُ عَلَیْہِ، فَغَنِمُوْا الْغَنَائِمَ، قَالَ: فَجَمَعُوْا مَا غَنِمُوْا، فَاَقْبَلَتِ النَّارُ لِتَاْکُلَہٗ،فَاَبَتْاَنْتَطْعَمَہٗ،وَکَانُوْاِذَاغَنِمُوْاالْغَنِیْمَۃَ بَعَثَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْھَا النَّارَ فَاَکَلَتْھَا، فَقَالَ: فِیْکُمْ غُلُوْلٌ، فَلْیُبَایِعْنِيْ مِنْ کُلِّ قَبِیْلَۃٍ رَجُلٌ فَبَایَعُوْہُ، فَلَصَقَتْ یَدُرَجُلٍ بِیَدِہِ، فَقَالَ: فِیْکُمُ الْغُلُوْلُ فَلْتُبَایِعْنِيْ قَبِیْلَتُکَ، فَبَایَعَتْہُ۔ قَالَ: فَلَصِقَتْ بِیَدِ رَجُلَیْنِ اَوْثَلَاثَۃٍیَدُہٗ، فَقَالَ: فِیْکُمُ الْغُلُوْلُ اَنْتُمْ غَلَلْتُمْ۔قَالَ: اَجَلْ! قَدْ غَلَلْنَا صُوْرَۃَ وَجْہِ بَقَرَۃٍ مِنْ ذَھَبٍ قَالَ: فَاَخْرَجُوْا لَہٗمِثْلَرَاْسِبَقَرَۃٍ مِنْ ذَھَبٍ، قَالَ: فَوَضَعُوْہُ فِيْ الْمَالِ وَھُوَ بِالصَّعِیْدِ، فَاَقْبَلَتِ النَّارُ فَاَکَلَتْہُ، فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِاَحَدٍ مِنْ قَبْلَنَا، ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی رَاٰی ضُعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَیَّبَھَا لَنَا۔(وَفِيْ رِوَایَۃٍ:فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عِنْدَ ذٰلِکَ: اِنَّ اللّٰہَ اَطْعَمَنَا الْغَنَائِمَ رَحْمَۃً بِنَا وَتَخْفِیْفًا لِمَا عَلِمَ مِنْ ضُعْفِنَا۔)) (مسند احمد: ۸۲۲۱)
Hadith in Urdu
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک سورج کسی بشر کے لیے کبھی بھی نہیں روکا گیا، سوائے یوشع بن نون کے، یہ ان دنوں کی بات ہے جب وہ بیت المقدس کی طرف جا رہے تھے، ایک روایت میں ہے: انبیاء میں سے ایک نبی نے جہاد کیا، اس نے اپنی قوم سے کہا: وہ آدمی میرے ساتھ نہ آئے جو کسی عورت کی شرمگاہ کا مالک بن چکا ہے (یعنی اس نے نکاح کر لیا ہے) اور رخصتی کرنا چاہتا ہے، لیکن ابھی تک نہیں کی، وہ آدمی بھی (میرے لشکر میں شریک) نہ ہو، جس نے کوئی گھر بنانا شروع کیا ہے، لیکن ابھی تک چھت نہیں ڈالی اور جو آدمی بکریاںیا ایسے حاملہ جانور خرید چکا ہے، کہ جن کے بچوں کی ولادت کا اسے انتظار ہے، وہ بھی ہمارے ساتھ نہ آئے۔(یہ اعلان کرنے کے بعد) وہ غزوہ کے لیے روانہ ہو گیا، جب وہ ایک گاؤں کے پاس پہنچے تو نماز عصر کا وقت ہو چکا تھا، یا قریب تھا۔ (اور ایک روایت میں ہے کہ کہ غروبِ آفتاب سے پہلے دشمنوں سے مقابلہ ہوا)۔ اس وقت اس نبی نے سورج سے کہا: تو بھی (اللہ تعالیٰ کا) مامور ہے اور میں بھی (اسی کا) مامور ہوں۔ اے اللہ! تو اس سورج کو میرے لیے کچھ دیر تک روک لے۔ پس اسے روک دیا گیا، ( وہ جہاد میں مگن رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے فتح عطا کی اور کافی غنیمتیں حاصل ہوئیں۔ اس لشکر والوں نے (اس وقت کے شرعی قانون کے مطابق) غنیمتوں کا مال جمع کیا، اسے کھانے کے لیے آگ آئی، لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا اصول یہ تھا کہ جب وہ غنیمت کا مال حاصل کرتے تو اللہ تعالیٰ آگ بھیجتا جو اسے کھا جاتی۔ اس نبی نے (آگ کے نہ کھانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے) کہا: تم میں سے کسی نے خیانت کی ہے، لہٰذا ہر قبیلے سے ایک ایک آدمی میری بیعت کرے۔ انھوں نے بیعت کی۔ بیعت کے دوران ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے ساتھ چپک گیا۔ اس وقت انھوں نے کہا: تم میں خیانت ہے۔ اب تیرے قبیلے کا ہر آدمی میری بیعت کرے گا (تاکہ مجرم کا پتہ چل سکے)، انھوں نے بیعت شروع کی، بالآخر دو یا تین آدمیوں کے ہاتھ چپک گئے۔ نبی نے کہا: تم میں خیانت ہے، تم نے خیانت کی ہے۔ انھوں نے کہا: جی ہاں، ہم نے گائے کے چہرے کی مانند بنی ہوئی سونے کی ایک مورتی کی خیانت کی ہے۔ پھر وہ گائے کے چہرے کی طرح کی بنی ہوئی چیز لے کر آئے اور اسے زمین پر مالِ غنیمت میں رکھ دیا، پھر آگ متوجہ ہوئی اور مالِ غنیمت کھا گئی۔ ہم (امتِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے پہلے کسی کے لیے بھی مالِ غنیمت حلال نہیں تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے دیکھا کہ ہم ضعیف اور بے بس ہیں تو غنیمتوں کو ہمارے لیے حلال قرار دیا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس وقت فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہمارے ساتھ رحم کرتے ہوئے اورہماری کمزوری کی بنا پر ہمارے ساتھ تخفیف کرتے ہوئے ہمیں غنیمت کا مال کھانے کی اجازت دے دی۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۰۳۹۱) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۱۲۴، ۵۱۵۷، و مسلم: ۱۷۴۷ (انظر: ۸۲۳۸)