10104 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 10104

Hadith in Arabic

۔ (۱۰۱۰۴)۔ قَالَ: عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْاِمَامِ اَحْمَدَ، حَدَّثَنِیْ نَصْرُبْنُ عَلِیٍّ وَعُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ(یَعْنِیْ الْقَوَارِیْرِیَّ) قَالَ: ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ دَاوٗدَ،عَنْنُعَیْمِ بْنِ حَکِیْمٍ، عَنْ اَبِیْ مَرْیَمَ، عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ امْرَاَۃَ الْوَلِیْدِ بْنِ عُقْبَۃَ اَتَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَت: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ الْوَلِیْدَ یَضْرِبُھَا، وَقَالَ نَصْرُبْنُ عَلِیٍّ فِیْ حَدِیْثِہِ: تَشْکُوْہُ، قَالَ: ((قُوْلِیْ لَہُ قَدْ اَجَارَنِیْ۔)) قَالَ عَلِیٌّ: فَلَمْ تَلْبَثْ اِلَّایَسِیْرًا حَتّٰی رَجَعَتْ فَقَالَت: مَازَادَنِیْ اِلَّا ضَرْبًا، فاَخَذَ ھُدْبَۃً مِنْ ثَوْبِہٖ فَدَفَعَھَااِلَیْھا، وَقَالَ: ((قولِیْ لَہُ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ اَجَارَنِیْ۔)) فَلَمْ تَلْبَثْ اِلَّا یَسِیْرًا حَتّٰی رَجَعَتْ، فَقَالَت: مَازَادَنِیْ اِلَّا ضَرْبًا، فَرَفَعَ یَدَیْہِ وقَالَ: ((اَللّٰھُمَّ عَلَیْکَ الْوَلِیْدَ، اَثِمَ بِیْ مَرَّتَیْنِ۔)) وَھٰذَا لَفْظُ حَدِیْثِ الْقَوَارِیْرِیِّ وَمَعَنَاھُمَا وَاحِدٌ۔ (مسند احمد: ۱۳۰۴)

Hadith in Urdu

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ولید بن عقبہ کی بیوی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خاوند ولید مجھے مارتا ہے، اس طرح اس نے اپنے خاوند کی شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کہو کہ اللہ کے رسول نے مجھے پناہ دے دی ہے۔ وہ چند دن ٹھہرنے کے بعد پھر آئی اور کہا: اس نے تو میری پٹائی کرنے میں اضافہ ہی کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے کپڑے کا جھالر پکڑا اور اس کو دے کر فرمایا: اس کو کہنا کہ اللہ کے رسول نے مجھے پناہ دی ہے۔ وہ معمولی عرصہ گزارنے کے بعد پھر آگئی اور کہا: اس نے میری مار میں ہی اضافہ کیا ہے، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: اے اللہ! تو ولید کی گرفت کر، وہ میری وجہ سے دو بار گنہگار ہو چکا ہے۔

Hadith in English

.

Previous

No.10104 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status ضعیف
  • Takhreej (۱۰۱۰۴) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ ابی مریم، وضعفِ نعیم بن حکیم (انظر: ۱۳۰۴)