3420 - السلسلةالصحیحة
Al-Silsila-tus-Sahiha - Hadees No: 3420
Hadith in Arabic
عَنْ عَمْرو بن سَلمَة الهَمْدَانِي قَالَ : كُنَّا نَجْلِسُ عَلَى بَابِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَبْلَ صَلاَةِ الْغَدَاةِ ، فَإِذَا خَرَجَ مَشَيْنَا مَعَهُ إِلَى الْمَسْجِدِ ، فَجَاءَنَا أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِىُّ فَقَالَ : أَخَرَجَ إِلَيْكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بَعْدُ؟ قُلْنَا : لَا، فَجَلَسَ مَعَنَا حَتَّى خَرَجَ ، فَلَمَّا خَرَجَ قُمْنَا إِلَيْهِ جَمِيعاً ، فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى : يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ! إِنِّى رَأَيْتُ فِى الْمَسْجِدِ آنِفاً أَمْراً أَنْكَرْتُهُ ، وَلَمْ أَرَ وَالْحَمْدُ لِلهِ إِلاَّ خَيْرًا. قَالَ : فَمَا هُوَ؟ فَقَالَ : إِنْ عِشْتَ فَسَتَرَاهُ - قَالَ - رَأَيْتُ فِى الْمَسْجِدِ قَوْماً حِلَقاً جُلُوساً يَّنْتَظِرُونَ الصَّلاَةَ ، فِى كُلِّ حَلْقَةٍ رَجُلٌ ، وَفِى أَيْدِيهِمْ حَصًى فَيَقُولُ : كَبِّرُوا مِائَةً ، فَيُكَبِّرُونَ مِائَةً ، فَيَقُولُ : هَلِّلُوا مِائَةً ، فَيُهَلِّلُونَ مِائَةً ، وَيَقُولُ : سَبِّحُوا مِائَةً فَيُسَبِّحُونَ مِائَةً. قَالَ : فَمَاذَا قُلْتَ لَهُمْ؟ قَالَ: مَا قُلْتُ لَهُمْ شَيْئاً انْتِظَارَ رَأْيِكَ. قَالَ : أَفَلاَ أَمَرْتَهُمْ أَنْ يَّعُدُّوا سَيِّئَاتِهِمْ وَضَمِنْتَ لَهُمْ أَنْ لَّا يَضِيعَ مِنْ حَسَنَاتِهِمْ شَيْئاً؟ ثُمَّ مَضَى وَمَضَيْنَا مَعَهُ حَتَّى أَتَى حَلْقَةً مِّنْ تِلْكَ الْحِلَقِ ، فَوَقَفَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ : مَا هَذَا الَّذِى أَرَاكُمْ تَصْنَعُونَ؟ قَالُوا : يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ! حَصًى نَّعُدُّ بِها التَّكْبِيرَ وَالتَّهْلِيلَ وَالتَّسْبِيحَ. قَالَ : فَعُدُّوا سَيِّئَاتِكُمْ فَأَنَا ضَامِنٌ أَنْ لَّا يَضِيعَ مِنْ حَسَنَاتِكُمْ شَىْءٌ ، وَيْحَكُمْ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ! مَا أَسْرَعَ هَلَكَتَكُمْ ، هَؤُلاَءِ صَحَابَةُ نَبِيِّكُمْ صلی اللہ علیہ وسلم مُتَوَافِرُونَ وَهَذِهِ ثِيَابُهُ لَمْ تَبُلْ وَآنِيَتُهُ لَمْ تَكْسُرْ ، وَالَّذِى نَفْسِى فِى يَدِهِ! إِنَّكُمْ لَعَلَى مِلَّةٍ هِىَ أَهْدَى مِنْ مِلَّةِ مُحَمَّدٍ ، أَوْ مُفْتَتِحوا بَابَ ضَلاَلَةٍ. قَالُوا : وَاللهِ! يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ! مَا أَرَدْنَا إِلاَّ الْخَيْرَ. قَالَ: وَكَمْ مِّنْ مُّرِيدٍ لِّلْخَيْرِ لَنْ يُّصِيبَهُ ، إِنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَدَّثَنَا إنَّ قَوْماً يَّقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُوْنَ مِنَ الْإِسْلاَم كَمَا يَمْرقُ السَّهمُ مِنَ الرَّمِيَّة، وَأيْمُ اللهِ! مَا أَدْرِي لَعَلَّ أَكْثَرَهُمْ مِّنْكُمْ! ثُمَّ تَوَلَّى عَنْهُمْ، فَقَالَ عَمْرُو بْنُ سَلِمَةَ : فرَأَيْنَا عَامَّةَ أُولَئِكَ الْحِلَقِ يُطَاعِنُونَا يَوْمَ النَّهْرَوَانِ مَعَ الْخَوَارِجِ . ( )
Hadith in Urdu
عمرو بن سلمہ ہمدانی سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ: ہم صبح کی نماز سے قبل عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے دروازے پر بیٹھ جاتے تھے، جب وہ باہر نکلتے تو ہم مسجد کی طرف ان کے ساتھ چلتے۔ (ایک دن) ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے: کیا ابھی تک ابو عبدالرحمن تمہارے پاس نہیں آئے؟ ہم نے کہا: نہیں، وہ ان کے نکلنے تک ہمارے ساتھ بیٹھ گئے۔ جب وہ نکلے تو ہم سب کھڑے ہو کر ان کی طرف گئے، ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ابو عبدالرحمن! میں نے ابھی مسجد میں ایسا معاملہ دیکھا ہے جو میری نظر میں عجیب ہے، الحمدللہ! میں نے نیکی کا کام ہی دیکھا ہے، انہوں نے کہا: وہ کیا کام ہے؟ ابو موسیٰرضی اللہ عنہ نے کہا: آپ زندہ رہے تو جلدہی دیکھ لیں گے۔ میں نے مسجد میں کچھ لوگوں کو حلقہ بنائے بیٹھے دیکھا، جو نماز کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہر حلقے میں ایک آدمی ہے اور سب لوگوں کے ہاتھوں میں کنکریاں ہیں وہ آدمی کہتا ہے: سو مرتبہ اللہ اکبر کہو، وہ لوگ سو مرتبہ اللہ اکبر کہتےہیں، وہ کہتا ہے: سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہو وہ سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہتے ہیں۔ وہ کہتا ہے: سو مرتبہ سبحان اللہ کہو، وہ سو مرتبہ سبحان اللہ کہتے ہیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ان سے کیا کہا؟ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے آپ کی رائے کے انتظار میں ان سے کچھ بھی نہ کہا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے انہیں یہ حکم کیوں نہیں دیا کہ وہ اپنے گناہ شمار کریں، اور تم نے انہیں ضمانت کیوں نہیں دی کہ ان کی کوئی نیکی ضائع نہیں ہوگی؟ پھر وہ چلے تو ہم بھی ان کے ساتھ چلے وہ ایک حلقے کے پاس پہنچے اور ان کے سروں پر کھڑے ہو گئے، کہنے لگے: یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں؟ انہوں نے کہا: ابو عبدالرحمن! یہ کنکریاں ہیں، ہم ان کے ساتھ تکبیر تہلیل اور تسبیح کررہے ہیں۔ عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے کہا: اپنے گناہ شمار کرو، میں ضمانت دیتا ہوں کہ تمہاری کوئی نیکی ضائع نہیں ہوگی۔افسوس! اےامت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! تم کتنی جلدی ہلاکت میں پڑ گئے۔ یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار صحابہ موجود ہیں، یہ آپ کے کپڑے ہیں جو بوسیدہ نہیں ہوئے، یہ آپ کے برتن ہیں جو ابھی ٹوٹے نہیں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کیا تم ایسی ملت پر ہو جو ملت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے یا تم گمراہی کا دروازہ کھولنے والے ہو؟ انہوں نے کہا: اے ابو عبدالرحمن! واللہ! ہم نے تو نیکی کا ارادہ کیا تھا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کتنے ہی بھلائی کا ارادہ کرنے والے بھلائی تک کبھی نہیں پہنچ سکتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیان کیا کہ کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔ اللہ کی قسم! مجھے نہیں معلوم کہ شاید اکثر تم میں سے اس حدیث کا مصداق ہوں گے، پھر ان سے منہ موڑ لیا، عمرو بن سلمہ نے کہا: ہم نے ان حلقوں کے اکثر لوگوں کو دیکھا کہ نہروان کے دن خوارج کے ساتھ مل کر ہم سے مقابلہ کر رہے تھے۔
Hadith in English
.
- Book Name Al-Silsila-tus-Sahiha
- Takhreej الصحيحة رقم (2005) ، سنن الدارمي رقم (210) .