331 - السلسلةالصحیحة
Al-Silsila-tus-Sahiha - Hadees No: 331
Hadith in Arabic
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْتُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ أَقْفُو آثَارَ النَّاسِ قَالَتْ: فَسَمِعْتُ وَئِيدَ الْأَرْضِ وَرَائِي –يَعْنِي: حِسَّ الْأَرْضِ- قَالَتْ: فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِسَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ وَمَعَهُ ابْنُ أَخِيهِ الْحَارِثُ بْنُ أَوْسٍ يَحْمِلُ مِجَنَّهُ قَالَتْ فَجَلَسْتُ إِلَى الْأَرْضِ فَمَرَّ سَعْدٌ وَّعَلَيْهِ دِرْعٌ مِّنْ حَدِيدٍ قَدْ خَرَجَتْ مِنْهَا أَطْرَافُهُ فَأَنَا أَتَخَوَّفُ عَلَى أَطْرَافِ سَعْدٍ قَالَتْ: فَمَرَّ وَهُوَ يَرْتَجِزُ وَيَقُولُ: لَبِّثْ قَلِيلًا يُّدْرِكُ الْهَيْجَا جَمَلْ مَا أَحْسَنَ الْمَوْتَ إِذَا حَانَ الْأَجَلْ قَالَتْ: فَقُمْتُ فَاقْتَحَمْتُ حَدِيقَةً فَإِذَا فِيهَا نَفَرٌ مِّنْ الْمُسْلِمَينَ وَإِذَا فِيْهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَفِيهِمْ رَجُلٌ عَلَيْهِ سِبْغَةٌ لَّهُ –يَعْنِي: مِغْفَرًا- فَقَالَ عُمَرُ: مَا جَاءَ بِكِ؟ لَعَمْرِي وَاللهِ إِنَّكِ لَجَرِيئَةٌ! وَمَا يُؤْمِنُكِ أَنْ يَّكُونَ بَلَاءٌ أَوْ يَكُونَ تَحَوُّزٌ؟ قَالَتْ فَمَا زَالَ يَلُوْمُنِي حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنَّ الْأَرْضَ انْشَقَّتْ لِي سَاعَتَئِذٍ فَدَخَلْتُ فِيهَا قَالَتْ: فَرَفَعَ الرَّجُلُ السَّبْغَةَ عَنْ وَجْهِهِ فَإِذَا طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ فَقَالَ: يَا عُمَرُ! إِنَّكَ قَدْ أَكْثَرْتَ مُنْذُ الْيَوْمَ وَأَيْنَ التَّحَوُّزُ أَوْ الْفِرَارُ إِلَّا إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَتْ: وَيَرْمِي سَعْدًا رَجُلٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ قُرَيْشٍ يُّقَالُ لَهُ: اِبْنُ الْعَرِقَةِ بِسَهْمٍ لَّهُ فَقَالَ لَهُ خُذْهَا وَأَنَا ابْنُ الْعَرَقَةِ فَأَصَابَ أَكْحَلَهُ فَقَطَعَهُ فَدَعَا اللهَ عَزَّ وَجَلَّ سَعْدٌ فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا تُمِتْنِي حَتَّى تُقِرَّ عَيْنِي مِنْ قُرَيْظَةَ قَالَتْ: وَكَانُوا حُلَفَاءَ وَمَوَالِيَهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَتْ: فَرَقَى كَلْمُهُ –أَي: جَرْحُهُ- وَبَعَثَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ الرِّيحَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ فَكَفَى اللهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ وَكَانَ اللهُ قَوِيًّا عَزِيزًا فَلَحِقَ أَبُو سُفْيَانَ وَمَنْ مَّعَهُ بِتِهَامَةَ وَلَحِقَ عُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ وَمَنْ مَّعَهُ بِنَجْدٍ وَرَجَعَ بَنُو قُرَيْظَةَ فَتَحَصَّنُوا فِي صَيَاصِيْهِمْ وَرَجَعَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى الْمَدِينَةِ فَوَضَعَ السِّلَاحَ وَأَمَرَ بِقُبَّةٍ مِّنْ أَدَمٍ فَضُرِبَتْ عَلَى سَعْدٍ فِي الْمَسْجِدِ قَالَتْ: فَجَاءَهُ جِبْرِيلُ وَإِنَّ عَلَى ثَنَايَاهُ لَنَقْعُ الْغُبَارِ فَقَالَ: أَقَدْ وَضَعْتَ السِّلَاحَ؟ وَاللهِ مَا وَضَعَتِ الْمَلَائِكَةُ بَعْدُ السِّلَاحَ، اُخْرُجْ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ فَقَاتِلْهُمْ قَالَتْ: فَلَبِسَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَأْمَتَهُ وَأَذَّنَ فِي النَّاسِ بِالرَّحِيلِ أَنْ يَّخْرُجُوا فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَمَرَّ عَلَى بَنِي غَنْمٍ وَهُمْ جِيرَانُ الْمَسْجِدِ حَوْلَهُ فَقَالَ: مَنْ مَّرَّ بِكُمْ؟ فَقَالُوا مَرَّ بِنَا دِحْيَةُ الْكَلْبِيُّ وَكَانَ دِحْيَةُ الْكَلْبِيُّ تُشْبِهُ لِحْيَتُهُ وَسِنُّهُ وَوَجْهُهُ جِبْرِيلَ فَقَالَتْ: فَأَتَاهُمْ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَحَاصَرَهُمْ خَمْسًا وَّعِشْرِينَ لَيْلَةً فَلَمَّا اشْتَدَّ حَصْرُهُمْ وَاشْتَدَّ الْبَلَاءُ قِيلَ لَهُمْ: انْزِلُوا عَلَى حُكْمِ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَاسْتَشَارُوا أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنَّهُ الذَّبْحُ قَالُوا: نَنْزِلُ عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :انْزِلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فَنَزَلُوا وَبَعَثَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فَأُتِيَ بِهِ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ إِكَافٌ مِنْ لِّيفٍ وَقَدْ حُمِلَ عَلَيْهِ وَحَفَّ بِهِ قَوْمُهُ فَقَالُوا: يَا أَبَا عَمْرٍو حُلَفَاؤُكَ وَمَوَالِيكَ وَأَهْلُ النِّكَايَةِ وَمَنْ قَدْ عَلِمْتَ، فَلَمْ يُرْجِعْ إِلَيْهِمْ شَيْئًا وَّلَا يَلْتَفِتُ إِلَيْهِمْ حَتَّى إِذَا دَنَا مِنْ دُورِهِمْ الْتَفَتَ إِلَى قَوْمِهِ فَقَالَ: قَدْ أَنَّى لِي أَنْ لَّا أُبَالِيَ فِي اللهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَلَمَّا طَلَعَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ فَأَنْزَلُوهُ فَقَالَ: عُمَرُ سَيِّدُنَا اللهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: أَنْزِلُوهُ فَأَنْزَلُوهُ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :احْكُمْ فِيهِمْ قَالَ سَعْدٌ: فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ وَتُسْبَى ذَرَارِيُّهُمْ وَتُقْسَمَ أَمْوَالُهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ وَحُكْمِ رَسُولِهِ . قَالَتْ: ثُمَّ دَعَا سَعْدٌ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ أَبْقَيْتَ عَلَى نَبِيِّكَ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ حَرْبِ قُرَيْشٍ شَيْئًا فَأَبْقِنِي لَهَا وَإِنْ كُنْتَ قَطَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ قَالَتْ: فَانْفَجَرَ كَلْمُهُ وَكَانَ قَدْ بَرِئَ حَتَّى مَا يُرَى مِنْهُ إِلَّا مِثْلُ الْخُرْصِ وَرَجَعَ إِلَى قُبَّتِهِ الَّتِي ضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ عَائِشَةُ: فَحَضَرَهُ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ قَالَتْ: فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ بُكَاءَ عُمَرَ مِنْ بُكَاءِ أَبِي بَكْرٍ وَأَنَا فِي حُجْرَتِي وَكَانُوا كَمَا قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: ﭽ ﭚ ﭛﭜﭼ قَالَ عَلْقَمَةُ: قُلْتُ: أَيْ أُمَّهْ فَكَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَصْنَعُ؟ قَالَتْ: كَانَتْ عَيْنُهُ لَا تَدْمَعُ عَلَى أَحَدٍ وَلَكِنَّهُ كَانَ إِذَا وَجِــدَ فَإِنَّمَا هُوَ آخِذٌ بِلِحْيَتِهِ .
Hadith in Urdu
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ خندق کے موقع پر میں باہر نکلی لوگوں کے نشانات پر چل رہی تھی میں نے اپنے پیچھے زمین کے روندنے کی آواز سنی ۔میں نے پیچھے مڑکر دیکھا تو سعد بن معاذنظر آئے ان کے ساتھ ان کا بھتیجا حارث بن اوس تھا جس نے اپنی ڈھال اٹھائی ہوئی تھی۔ میں زمین پر بیٹھ گئی سعد گزرے تو ان پر لوہے کی زرع تھی جس کے کنارے نکلے ہوئے تھے ۔میں سعد کے نکلے ہوئے کناروں سے خوف محسوس کر رہی تھی۔ وہ گزرے تو یہ شعر پڑھ رہے تھے: تھوڑی دیر ٹھہروکہ اونٹ لڑائی میں پہنچ جائے۔ جب موت کا وقت آجائے تو کتنی اچھی موت ہے۔میں کھڑی ہوئی اور ایک باغ میں داخل گئی ۔ کیا دیکھتی ہوں کہ اس میں مسلمانوں کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی ، ان میں عمر بن خطابرضی اللہ عنہ بھی تھے اورایک آدمی ایسا بھی تھا جس نے اپنے جسم پر خود پہناہوا تھا۔ عمررضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں کونسی چیز یہاں پر لائی ہے؟ واللہ تم تو بہادر ہو ،اگر کوئی آزمائش آگئی یا پسپائی اختیار کرنا پڑی تو تمہیں کونسی چیز بچائے گی؟ وہ مجھے ملامت کرتے رہے حتی کہ میں سوچنے لگی کہ اس وقت زمین پھٹ جائے اور میں اس میں سما جاؤں۔ اس آدمی نے اپنے چہرے سے خود ہٹایا تو وہ طلحہ بن عبیداللہ تھے ۔انہوں نے کہا اے عمر! آج کے دن تو آپ نے حد کر دی، اللہ عزوجل کے علاوہ پناہ یا فرارکہاں ہے؟ ایک قریشی مشرک نے سعدرضی اللہ عنہ کو ایک تیر پھینک کر مارا ؛جسے ابن العرقہ کہا جاتا تھا۔ اور کہا :لو اسے پکڑو میں بھی ابن العرقہ ہوں،وہ تیر سعدرضی اللہ عنہ کے بازو کی رگ میں لگا اور اسے کاٹ دیا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے اللہ عزوجل سے دعا کی : اے اللہ ! جب تک تو قریظہ کے انجام سے میری آنکھ ٹھنڈی نہ کردے مجھے موت نہ دینا۔ قریظہ جاہلیت میں ان کے حلیف تھے۔ سعد رضی اللہ عنہ کا زخم بھر گیا۔ پھر اللہ عزوجل نے مشرکین کے خلاف ایک سخت آندھی بھیجی اور اس طرح اللہ تعالیٰ مومنوں کو قتال کرنے سے کافی ہوگیا، اور اللہ تعالیٰ قوی اور غالب ہے ۔ ابو سفیان اور اس کے ساتھی تہامہ چلے گئے جبکہ عیینہ بن بدر اور اس کے ساتھی نجد او ر بنو قریظہ اپنے قلعوں میں بند ہو گئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے واپس پلٹے اور اپنا اسلحہ اتار کر دکھ دیا۔ اور چمڑے کا ایک خیمہ لگانے کا حکم دیا۔ مسجد میں سعدرضی اللہ عنہ کے لئے ایک خیمہ لگا دیا گیا۔ جبریل آئے ان پر گردو غبار کے آثار تھے، کہنے لگے کیا آپ نے اسلحہ رکھ دیا ہے؟ واللہ ابھی تک فرشتوں نے اسلحہ نہیں رکھا۔ بنو قریظہ کی طرف جائیے اور ان سے قتال کیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زرہ پہنی اور لوگوں کو نکلنے کا حکم دیا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو بنو غنم کے پاس سے گزرے ،یہ لوگ مسجد کے ارد گرد رہتے تھے آپ نے پوچھا تمہارے پاس سے کون گزرا ہے؟ انہوں نے کہا ہمارے پاس سے دحیہ کلبی گزرے ہیں، دحیہ کلبی کی داڑھی دانت اور چہرہ جبریل کے مشابہ تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں پہنچ کر ان کا محاصرہ کر لیا، پچیس دن محاصرہ جاری رہا، جب محاصرہ شدت اختیار کرگیا اور پریشانی بڑھ گئی تو ان سے کہا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر اتر آؤ۔ انہوں نے ابو لبابہ بن عبدالمنذر سے مشورہ مانگا تو انہوں نے انہیں اشارہ کیا کہ تمہیں نیچے اتار کر ذبح کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلے پر اتریں گے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے سعد بن معاذ رضی اللہ کے فیصلے پر اتر آؤ۔ وہ اتر آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ کی طرف پیغام بھیجا۔ انہیں ایک گدھے پر سوار کر کے لایا گیا۔ جس پر پتوں کا پالان تھا وہ گدھے پر سوار تھے۔ ان کی قوم نےانہیں گھیرلیا اور کہنے لگے اے ابو عمرو! وہ تمہارے حلیف تمہارے دوست ،اب وہ شکست خوردہ ہیں اور جو آپ جانتے ہیں ۔ لیکن سعدرضی اللہ عنہ نے ان کی طرف نہیں دیکھا نہ ان کی طرف پلٹے حتی کہ جب ان کے گھروں کے قریب پہنچے تو اپنی قوم کی طرف دیکھا اور کہا: مجھ پر ایسا وقت آگیا ہے کہ میں اللہ کی رضا کے لئے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈروں۔ ابو سعید نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: اپنے سردار کی طرف کھڑے ہو کر جاؤ۔ اور انہیں سواری سےنیچے اتارو۔ عمررضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم وہ ہمارے سردار ہیں۔ آپ نے فرمایا سعد کو نیچے اتارو، لوگوں نے سعدرضی اللہ عنہ کو نیچے اتارا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سعد ان کے بارے میں فیصلہ کرو۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان کے بارے میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ ان کے جنگجو قتل کر دیئے جائیں، ان کے بچے اور عورتیں غلام بنالئے جائیں اور ان کے اموال تقسیم کردیئے جائیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ تھا تم بھی نے وہی فیصلہ کیا ہے ۔ پھر سعدرضی اللہ عنہ نے دعا کی اے اللہ! اگر تو نے اپنے نبی کے خلاف کوئی جنگ قریش کی طرف سے باقی رکھی ہے تو اس کے لئے مجھے باقی رکھ اور اگر تو نے ان کے درمیان جنگ ختم کر دی ہے تو میری روح قبض کر لے۔ ان کا زخم اسی وقت بہنے لگا۔ ان کا زخم ٹھیک ہو چکا تھا صرف کان کی بالی کی مانند سا نشان باقی تھا۔ سعد رضی اللہ عنہ اپنے اس خیمے میں واپس آگئے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے لگوایا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،ابو بکررضی اللہ عنہ اور عمررضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میں ابو بکر کے رونے کی طرح عمر کے رونے کی آواز پہچان گئی میں اپنے حجرے میں تھی ۔یہ لوگ اسی طرح تھے جیسا اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﭽ(رحمآء بینہم) آپس میں رحمدل۔ علقمہ نے کہا اے ام المومنین! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح کر رہے تھے ؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : ان کی آنکھ کسی بھی شخص پر آنسو نہیں بہاتی تھی لیکن جب وہ غمگین ہوتے تو وہ اپنی داڑھی مبارک پکڑ لیتے تھے۔
Hadith in English
.
- Book Name Al-Silsila-tus-Sahiha
- Takhreej الصحيحة رقم (67) مسند أحمد رقم (23945)