2638 - السلسلةالصحیحة

Al-Silsila-tus-Sahiha - Hadees No: 2638

Hadith in Arabic

عَنِ ابْن عَبَّاسٍ: لَقَدْ عُلِّمْتُ آيَةً مِّنَ الْقُرْآنِ مَا سَأَلَنِي عَنْهَا رَجُلٌ قَطُّ فَلَا أَدْرِي أَعَلِمَهَا النَّاسُ فَلَمْ يَسْأَلُوا عَنْهَا؟ أَمْ لَمْ يَفْطِنُوا لَهَا فَيَسْأَلُوا عَنْهَا؟ ثُمَّ طَفِقَ يُحَدِّثُنَا فَلَمَّا قَامَ تَلَاوَمْنَا أَنْ لَا نَكُونَ سَأَلْنَاهُ عَنْهَا! فَقُلْتُ: أَنَا لَهَا إِذَا رَاحَ غَدًا فَلَمَّا رَاحَ الْغَدَ قُلْتُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ! ذَكَرْتَ أَمْسُ أَنَّ آيَةً مِّنَ الْقُرْآنِ لَمْ يَسْأَلْكَ عَنْهَا رَجُلٌ قَطُّ فَلَا تَدْرِي أَعَلِمَهَا النَّاسُ فَلَمْ يَسْأَلُوا عَنْهَا؟ أَمْ لَمْ يَفْطِنُوا لَهَا؟ فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْهَا وَعَنِ اللَّاتِي قَرَأْتَ قَبْلَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ إِنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: لِقُرَيْشٍ: يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ! إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللهِ فِيهِ خَيْرٌ وَقَدْ عَلِمَتْ قُرَيْشٌ أَنَّ النَّصَارَي تَعْبُدُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا تَقُولُ فِي مُحَمَّدٍ فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ! أَلَسْتَ تَزْعُمُ أَنَّ عِيسَى كَانَ نَبِيًّا وَعَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللهِ صَالِحًا؟! فَلَئِنْ كُنْتَ صَادِقًا فَإِنَّ آلِهَتَهُمْ لَكَمَا يَقُولُونَ (الأصل: تقولون!) قَالَ: فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَ لَمَّا ضُرِبَ ابۡنُ مَرۡیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوۡمُکَ مِنۡہُ یَصِدُّوۡنَ (۵۷) (الزخرف) قَالَ: قُلْتُ: مَا (يَصِدُّونَ؟) قَالَ: يَضِجُّونَ وَ اِنَّہٗ لَعِلۡمٌ لِّلسَّاعَۃِ (۶۱) (الزخرف: ٦١) قَالَ: هُوَ خُرُوجُ (وفي رواية: نزول) عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ.

Hadith in Urdu

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ مجھے قرآن کی ایک آیت کے بارے میں معلوم ہے جس کے بارے میں کسی شخص نے کبھی بھی مجھ سے سوال نہیں کیا۔ مجھے نہیں معلوم کہ لوگوں کو اس کا علم ہے اس لئے سوال نہیں کیا، یا وہ اسے سمجھے ہی نہیں اس لئے سوال نہیں کیا؟ پھر ہمیں حدیث بیان کرنے لگے۔ جب آپ اٹھ گئے تو ہم نے ایک دوسرے کو ملامت کی کہ ہم نے ان سے اس آیت کے بارے میں پوچھا نہیں ۔میں (راوی) نے کہا کل جب وہ (ابن عباس رضی اللہ عنہ) آئیں گے تو میں ان سے سوال کروں گا ۔ دوسرے دن جب وہ آئے تو میں نے کہا: اے ابن عباس رضی اللہ عنہما! کل آپ نے ذکر کیا تھا کہ قرآن کی ایک آیت کے بارے میں کبھی کسی نے آپ سے سوال نہیں کیا، آپ کو یہ بھی نہیں معلوم کہ لوگوں کو اس کا علم ہے اس لئے سوال نہیں کیا یا اسے سمجھے ہی نہیں ؟ مجھے اس آیت اور اس سے پہلے والی آیتوں کے بارے میں بتلایئے جو آپ نے پڑھی ہیں؟ انہوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے قریش سے کہا: اے قریش کی جماعت! اللہ کے علاوہ جس کی بھی عبادت کی جائے اس میں خیر نہیں۔قریش کو معلوم تھا کہ عیسائی عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی عبادت کرتے تھے، اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )کے بارے میں باتیں کرتے تھے۔ قریش کہنے لگے:اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا آپ کو یقین نہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے نبی اور اس کے نیک صالح بندے تھے؟ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں:(الزخرف:۵۷) ترجمہ :”اورجب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اس سے تیری قوم(خوشی سے)چیخنے لگی“۔میں نے کہا: ﯞ کاکیامطلب ہے؟کہنےلگے:چیخ وپکارکرتےہیں۔ (الزخرف:۶۱) ”اور یقیناً(عیسی)قیامت کی علامت ہیں“۔یہ قیامت سے پہلے عیسی کا نکلنا ہے(اور ایک روایت میں ہے:اترنا ہے)

Hadith in English

.

Previous

No.2638 to 3704

Next
  • Book Name Al-Silsila-tus-Sahiha
  • Takhreej الصحيحة رقم (3208) مسند أحمد رقم (2769)