143 - السلسلةالصحیحة

Al-Silsila-tus-Sahiha - Hadees No: 143

Hadith in Arabic

عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم حَجَّ بِنِسَائِهِ فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ نَزَلَ رَجُلٌ فَسَاقَ بِهِنَّ فَأَسْرَعَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم كَذَاكَ سَوْقُكَ بِالْقَوَارِيرِ؟ يَعْنِي النِّسَاءَ فَبَيْنَا هُمْ يَسِيرُونَ بَرَكَ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ جَمَلُهَا وَكَانَتْ مِنْ أَحْسَنِهِنَّ ظَهْرًا فَبَكَتْ وَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ أُخْبِرَ بِذَلِكَ فَجَعَلَ يَمْسَحُ دُمُوعَهَا بِيَدِهِ وَجَعَلَتْ تَزْدَادُ بُكَاءً وَّهُوَ يَنْهَاهَا فَلَمَّا أَكْثَرَتْ زَبَرَهَا وَانْتَهَرَهَا وَأَمَرَ النَّاسَ بِالنُّزُولِ فَنَزَلُوا وَلَمْ يَكُنْ يُرِيدُ أَنْ يَّنْزِلَ قَالَتْ فَنَزَلُوا وَكَانَ يَوْمِي فَلَمَّا نَزَلُوا ضُرِبَ خِبَاءُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَدَخَلَ فِيهِ قَالَتْ فَلَمْ أَدْرِ عَلَامَ أُهْجَمُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَخَشِيتُ أَنْ يَّكُونَ فِي نَفْسِهِ شَيْءٌ مِّنِّي فَانْطَلَقْتُ إِلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا تَعْلَمِينَ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَبِيعُ يَوْمِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِشَيْءٍ أَبَدًا وَإِنِّي قَدْ وَهَبْتُ يَوْمِي لَكِ عَلَى أَنْ تُرْضِي رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِّي قَالَتْ نَعَـمْ قَالَ فَأَخَذَتْ عَائِشَةُ خِمَارًا لَّهَا قَدْ ثَرَدَتْهُ بِزَعْفَرَانٍ فَرَشَّتْـهُ بِالْمَـاءِ لِيُذَكِّيَ رِيحَهُ ثُمَّ لَبِسَتْ ثِيَابَهَـا ثُـمَّ انْطَلَقَتْ إِلَى رَسُـولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرَفَعَتْ طَرَفَ الْخِبَآءِ فَقَالَ لَهَا مَا لَكِ يَا عَائِشَةُ؟ إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِيَوْمِكِ قَالَتْ ذَلِكَ فَضْلُ اللهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ فَقَالَ مَعَ أَهْلِهِ فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الرَّوَاحِ قَالَ لِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ يَا زَيْنَبُ أَفْقِرِي أُخْتَكِ صَفِيَّةَ جَمَلًا وَكَانَتْ مِنْ أَكْثَرِهِنَّ ظَهْرًا فَقَالَتْ أَنَا أُفْقِرُ يَهُودِيَّتكَ؟ فَغَضِبَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ سَمِعَ ذَلِكَ مِنْهَا فَهَجَرَهَا فَلَمْ يُكَلِّمْهَا حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ وَأَيَّامَ مِنًى فِي سَفَرِهِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَالْمُحَرَّمَ وَصَفَرَ فَلَمْ يَأْتِهَا وَلَمْ يَقْسِمْ لَهَا وَيَئِسَتْ مِنْهُ فَلَمَّا كَانَ شَهْرُ رَبِيعِ الْأَوَّلِ دَخَلَ عَلَيْهَا فَرَأَتْ ظِلَّهُ فَقَالَتْ إِنَّ هَذَا لَظِلُّ رَسول الله وَمَا يَدْخُلُ عَلَيَّ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَمَنْ هَذَا؟ فَدَخَلَ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللهِ مَا أَدْرِي مَا أَصْنَعُ حِينَ دَخَلْتَ عَلَيَّ؟ قَالَتْ وَكَانَتْ لَهَا جَارِيَةٌ وَكَانَتْ تَخْبَؤُهَا مِنَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ فُلَانَةُ لَكَ فَمَشَى النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى سَرِيرِ زَيْنَبَ وَكَانَ قَدْ رُفِعَ فَوَضَعَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ أَصَابَ أَهْلَهُ وَرَضِيَ عَنْهُمْ.

Hadith in Urdu

صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویو ں کے ساتھ حج کیا، ابھی راستے میں تھے کہ ایک آدمی اترا اور ان کی سواری کو تیز تیز چلانے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم شیشوں (عورتوں) کو اس طرح چلاؤ گے؟ (تو شیشے ٹوٹ جائیں گے)۔ ابھی وہ چل رہے تھے کہ صفیہ کا اونٹ صفیہ بنت حی کو لے کر بیٹھ گیا، حالانکہ وہ ایک عمدہ سواری والا اونٹ تھا۔وہ رونے لگیں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس بات کی اطلاع دی گئی تو آپ آئے اور ان کےآنسو آپ اپنے ہاتھ سے پونچھنے لگے وہ اور زیادہ رونے لگیں آپ انہیں منع کرتےرہے جب وہ زیادہ رونے لگیں تو آپ نے انہیں ڈانٹ دیا اور لوگوں کو پڑاؤ ڈالنے کا حکم دیا۔ لوگ سواریوں سے اترنے لگے۔آپ پڑاؤ ڈالنا نہیں چاہتے تھے ۔کہتی ہیں کہ لوگ سواریوں سے اتر گئے اس دن میری باری تھی جب لوگ نیچے اترے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خیمہ لگایا گیا آپ اس میں داخل ہو گئے۔ کہتی ہیں کہ: مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کہ میں اچانک آپ سے کیا بات کروں مجھے ڈر ہوا کہ کہیں آپ کے دل میں میری طرف سے کوئی بات نہ ہو۔ میں عائشہ کی طرف گئی اور ان سے کہا: تم جانتی ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے دن کا سودا کبھی بھی کسی صورت نہیں کرتی۔ اور میں آج اپنا دن تمہیں اس شرط پر دیتی ہوں کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مجھ سے راضی کرو گی۔ انہوں نے کہا ٹھیک ہے، عائشہ نے اپنی چادر پکڑی جس میں انہوں نے زعفران لگایا تھا، اس پر پانی ڈالا تاکہ اس کی خوشبو عمدہ ہو جائے ، پھر اپنے کپڑے پہنے ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چل پڑیں۔ جب انہوں نے خیمے کا کنارہ اٹھا یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا عائشہ تمہیں کیا ہوا؟ آج تمہاری باری نہیں۔انہوں نے کہا: یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔ آپ اپنے گھر والوں کے ساتھ رہے۔ جب سفر شروع کرنے لگے۔ تو زینب بنت جحش سے کہا: زینب اپنی بہن صفیہ کو اپنا اونٹ ادھار دے دو، ان کے پاس سب سے زیادہ سواریاں تھیں۔ زینب نے کہا: میں آپ کی یہودیہ کو اونٹ دوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کی یہ بات سنی تو شدیدغصے میں آگئے۔ آپ نے انہیں چھوڑ دیا اور ان سے بات نہ کی حتی کہ مکہ آگئے اور اپنے سفر پر ایام منی میں حتی کہ مدینے آگئے اور محرم اور صفر کا مہینے گزر گئے اور ان کے پاس نہ آئے اور نہ ان کے لئے ( کوئی حصہ)تقسیم کیا۔ زینب آپ سے مایوس ہو گئیں۔ جب ربیع الاول کا مہینہ آیا تو آپ ان کے پاس آئے ۔ زینب نے آپ کا سایہ دیکھا تو کہا: یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو میرے پاس نہیں آتے پھر یہ کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اند رآئے ۔ جب انہوں نے آپ کو دیکھا تو کہا اے اللہ کے رسول! مجھے نہیں معلوم کہ جب آپ اندر داخل ہوئے تو (اس خوشی میں) میں کیا کرتی؟ کہتی ہیں کہ ان کی ایک لونڈی تھی جسے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چھپا کر رکھتی تھیں۔ انہوں نےکہا کہ فلاں لونڈی آپ کے لئے ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زینب کی چار پائی کی طرف گئے چار پائی کھڑی تھی آپ نے اسے اپنے ہاتھ سے بچھایا پھر اپنی بیوی سے ملے اور ان سے راضی ہو گئے

Hadith in English

.

Previous

No.143 to 3704

Next
  • Book Name Al-Silsila-tus-Sahiha
  • Takhreej الصحيحة رقم (3205)مسند أحمد رقم (25633)