1429 - السلسلةالصحیحة
Al-Silsila-tus-Sahiha - Hadees No: 1429
Hadith in Arabic
عَنْ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ الله صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: آخِرُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ رَجُلٌ فَهُوَ يَمْشِي مَرَّةً وَيَكْبُو مَرَّةً وَتَسْفَعُهُ النَّارُ مَرَّةً فَإِذَا مَا جَاوَزَهَا الْتَفَتَ إِلَيْهَا فَقَالَ: تَبَارَكَ الَّذِي نَجَّانِي مِنْكِ لَقَدْ أَعْطَانِي اللهُ شَيْئًا مَا أَعْطَاهُ أَحَدًا مِّنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فَتُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ! أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلِأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَأَشْرَبَ مِنْ مَآئِهَا فَيَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ: يَا ابْنَ آدَمَ! لَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَهَا سَأَلْتَنِي غَيْرَهَا؟ فَيَقُولُ: لَا يَا رَبِّ وَ يُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذُرُهُ لِأَنَّهُ يَرَى مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهِ فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَيَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَآئِهَا ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأُولَى فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ! أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ لِأَشْرَبَ مِنْ مَآئِهَا وَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ! أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ فَيَقُولُ: لَعَلِّي إِنْ أَدْنَيْتُكَ مِنْهَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا؟ فَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذُرُهُ لِأَنَّهُ يَرَى مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهِ فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَيَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَآئِهَا ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأُوُلَيَيْنِ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ! أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ لِأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَأَشْرَبَ مِنْ مَآئِهَا لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ! أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ قَالَ: بَلَى يَا رَبِّ هَذِهِ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذُرُهُ لِأَنَّهُ يَرَى مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهَا فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَإِذَا أَدْنَاهُ مِنْهَا فَيَسْمَعُ أَصْوَاتَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِيهَا فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ! مَا يَصْرِينِي مِنْكَ؟ أَيُرْضِيكَ أَنْ أُعْطِيَكَ الدُّنْيَا وَمِثْلَهَا مَعَهَا؟ قَالَ: يَا رَبِّ أَتَسْتَهْزِئُ مِنِّي وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَضَحِكَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ: أَلَا تَسْأَلُونِي مِمَّ أَضْحَكُ؟ فَقَالُوا: مِمَّ تَضْحَكُ؟ قَالَ هَكَذَا ضَحِكَ رَسُولُ الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالُوا: مِمَّ تَضْحَكُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ مِنْ ضِحْكِ رَبِّ الْعَالَمِينَ حِينَ قَالَ أَتَسْتَهْزِئُ مِنِّي وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَيَقُولُ: إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ مِنْكَ وَلَكِنِّي عَلَى مَا أَشَاءُ قَادِرٌ . - وَفِي رِوَايَةٍ: قَدِيْرٌ-.
Hadith in Urdu
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ نے فرمایا: جنت میں آخر میں داخل ہونے والا جو شخص ہو گا ،كبھی وہ اٹھ كرچلنے لگے گا ، كبھی وہ منہ كے بل گرے گا، كبھی اسے آگ لپیٹ لے گی۔ پھر جب وہ آگ سے نكل آئے گا تو اس كی طرف دیكھے گا اور كہے گا : بابركت ہے وہ ذات جس نے مجھے تم سے نجات دی ، اللہ تعالی نے مجھے ایسی چیز (نعمت) عطا كی ہے جو اول و آخر كسی كو نہیں دی ہوگی۔ اس كےلئے ایك درخت دکھائی دے گا وہ كہے گا : اے میرے رب ! مجھے اس درخت كے نزدیك كردے ، میں اس كا سایہ حاصل كر سكوں اور اس كے پانی میں سے چند گھونٹ پی لوں، اللہ عزوجل فرمائے گا : اے ابن آدم! ممكن ہے میں تمہارا یہ مطالبہ پورا کر دوں تو تم اس كے علاوہ كسی اور چیز كا مطالبہ كر دو ؟ وہ كہے گا : نہیں اے رب اور عہد كرے گا كہ اس كے علاوہ كوئی اور مطالبہ نہیں كروں گا ، اور اس كا رب اس كا عذر قبول كر لے گا كیونكہ وہ دیكھے گا كہ اس سے صبر نہیں ہو رہا ، اللہ اسے اس درخت كے قریب كردے گا ، وہ اس كا سایہ حاصل كرے گا اور اس كا پانی پیئے گا ، پھر اسے ایك دوسرا درخت دکھائی دے گا جو اس سے بھی بہتر ہوگا ، وہ كہے گا : اے میرے رب مجھے اس كے قریب كردے تاكہ میں اس كا پانی پی سكوں اور اس كے سائے سے لطف اندوز ہو سكوں ، میں اس كے علاوہ تجھ سے كوئی اورمطالبہ نہیں كروں گا، اللہ تعالی فرمائے گا: اے ابن آدم كیا تم نے مجھ سے عہد نہیں كیا تھا كہ تم اس كے علاوہ كوئی اورمطالبہ نہیں كروگے ؟ ممكن ہے اگر میں تمھیں اس درخت كے قریب كردوں تو تم كوئی اور مطالبہ كردو؟ وہ عہدكرے گا كہ اس كے علاوہ كوئی اور مطالبہ نہیں كرے گا ، اور اس كا رب اس كا عذر قبول كرلے گا ، كیونكہ اللہ تعالی دیكھے گا كہ اسے صبر نہیں آرہا ۔ اللہ تعالیٰ اسے اس درخت كے قریب كردے گا ، وہ اس كے سائے سے لطف اندوزہوگا ، اور اس كا پانی پیئے گا ،پھر جنت كے دروازے كے پاس ایك اور درخت دکھائی دے گا جو پہلے دونوں درختوں سے زیادہ خوب صورت ہوگا، وہ كہے گا : اے میرے رب مجھے اس درخت كے قریب كردے تاكہ میں اس كے سائے سے لطف اندوز ہو سكوں اور اس كا پانی پی سکوں ، اس كے علاوہ تجھ سے كوئی اور سوال نہیں كروں گا۔ اللہ تعالی فرمائیں گے : اے ابن آدم كیا تم نے مجھ سے معاہدہ نہیں كیا تھا كہ تم اس كے علاوہ كوئی اورمطالبہ نہیں كرو گے ؟ وہ كہے گا كیوں نہیں اے میرے رب ! بس یہ، اس كے علاوہ كوئی اورسوال نہیں كروں گا،اور اس كا رب اس كا عذر قبول كر لے گا، كیوں كہ اللہ تعالیٰ دیكھے گاكہ اسے صبر نہیں آ رہا ۔ اللہ تعالیٰ اسے اس كے قریب كر دے گا(جب اللہ تعالیٰ اسے اس درخت كے قریب كر دے گا)تو وہ جنت والوں كی آوازیں سنے گا، كہے گا: اے میرے رب مجھے اس میں داخل كر دے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اے ابن آدم ! میری طرف سے کون سی چیز تجھے خوش کردے گی کہ (ترے سوال کا سلسلہ منقطع ہوجائے) كیا تمہیں ایك دنیا اور اس كے ساتھ اس جتنی دوسری دنیا دے دوں تو كیا راضی ہو جاؤ گے؟ وہ كہے گا: اے میرے رب ! آپ رب العالمین ہو كر مجھ سے مذاق كر رہے ہیں؟ عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ ہنس پڑے ،كہنے لگے :كیا تم مجھ سے پوچھو گے نہیں كہ میں كیوں ہنسا ؟ لوگوں نے پوچھا: آپ كیوں ہنسے؟ (عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے كہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح ہنسے تھے، لوگوں نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ كیوں ہنسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ رب العالمین كے ہنسنے كی وجہ سے جب اس نے كہا: كیا آپ رب العالمین ہو كر مذاق كر رہے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں تم سے مذاق نہیں كر رہا،لیكن جو میں چاہتا ہوں اس پر قادر ہوں۔
Hadith in English
.
- Book Name Al-Silsila-tus-Sahiha
- Takhreej الصحيحة رقم (2601) ، صحيح مسلم ،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب آخِرِ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا، رقم (274) .