1098 - السلسلةالصحیحة
Al-Silsila-tus-Sahiha - Hadees No: 1098
Hadith in Arabic
عن يَزيد بن الْمُهلَب لَمَّا وُلِّي خُرَاسَان قال: دُلُّونِي عَلَى رَجلٍ كُلٍ لخِصَالِ الْخَيْر، فَدَلّ عَلَى أَن أبي بردة بن أبي مَوسَى الأشعري، فَلَمَا جَاءَه رَآه رَجُلًا فائقا، فَلَمَا كَلَّمَه رَأَى مخبرته أفضل من مرآته، قال: إِنِّي وليتك كَذَا وكَذَا من عَمَلي، فَاسْتَعْفَاه فَأَبَى أَن يعفيه، فَقَال: أَيّهَا الأمير! أَلَا أخْبرك بِشَيْء حَدَّثَنِيه أبي أَنَّه سَمِعَه من رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قال: هَاتِه، قال: إِنَّه سَمِع النَّبِي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم يَقول: من تَوَلى عَمَلًا وهَو يعلم أَنَّه لَيْس لِذَلِك الْعَمَل أَهَلٌ فَلْيَتَبَوَّأ مَقْعَدَه من النَّار، قال: و أَنا أشهد أَيّهَا الْأَمِير! إِنِّي لَسْتُ بِأَهْلٍ لِمَا دَعَوْتَنِي إِلَيْه، فَقَال لَه يَزيد: ما زدْتُ إِلَا أَن حَرَّضْتَني عَلَى نَفْسكَ و رَغْبَتُنَا فِيكَ، فَاخْرجْ إلى عَهْدكَ فَإِنِّي غَيْر معفيك، ثم فَخَرَج (كَذَا الْأَصْل و لَعل الصوَاب: فَخَرَج ثم) أَقَام فِيه ما شَاء الله أَن يُقِيم، واسْتَأذَنَه بِالْقُدوم عليه، فَأَذَّن لَه، فَقَال: أَيهَا الْأَمِير! أَلَا أحدثك بِشَيْء حَدَّثَنِيه أبي أَنَّه سَمِع من رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قال هَاتِه، قال: مَلْعُونٌ من سَأَل بِوَجْه (الله) ومَلْعُون من يَسْأَل بِوَجْه الله ثم مَنَع سَائِلَه ما لَم يسْأَله هَجْراً، قال: وأَنا أَسْأَلكَ بِوَجْه الله أَلَا ما أعفيتني أَيّهَا الْأَمِير! من عَملكَ. فَأَعْفَاه .
Hadith in Urdu
یزید بن مہلب جب خراسان كا والی بنا تو كہنے لگا: مجھے اس شخص كے بارے میں بتاؤ جس كی تمام عادتیں بھلائی پر مبنی ہوں۔ انہیں ابو بردہ بن ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ كے متعلق بتایا گیا۔ جب وہ ان كے پاس آیا تو انہیں ایك لائق شخص پایا۔جب ان سے گفتگو كی تو انہیں ان كی ظاہری شخصیت سے زیادہ ذہین پایا۔ یزید نے كہا: میں تمہیں اپنے فلاں فلاں كام كا نگران بناتا ہوں۔ انہوں نے معذرت طلب كی لیكن یزید نہ مانا، ابو بردہ كہنے لگے: امیر صاحب كیا میں آپ كو ایسی بات نہ بتاؤں جو مجھے میرے والد نے بتائی ہے؟ کہا بتاؤ، کہا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: جو شخص كسی كام كا نگران بنا اور اسے معلوم ہو كہ وہ اس كا اہل نہیں تو وہ اپنا ٹھكانہ جہنم میں بنالے۔ اور امیرِ محترم میں گواہی دیتا ہوں كہ جس كام كا آپ نے مجھے كہا ہے میں اس كا اہل نہیں یزید نے ان سے كہا: آپ نے تو ہمیں اپنی طرف زیادہ متوجہ كر لیا ہے اور ہماری دل چسپی آپ میں بڑھ گئی ہے۔ اپنے كام كی طرف نكلئے میں آپ كی معذرت قبول نہیں كروں گا۔وہ چلے گئے پھر جب تك اللہ نے چاہا وہ وہاں مقیم رہے۔ پھر اس سے ملنے كے اجازت طلب كی انہوں نے اجازت دے دی۔ ابو بردہ كہنے لگے: امیر محترم كیا میں آپ كو ایسی حدیث نہ سناؤں جو میرے والد نے مجھے بیان كی اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟ یزید نے كہا: سناؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ملعون ہے وہ شخص جس سے( اللہ كے )نام پر سوال كیا گیا اور ملعون ہے وہ شخص جس سے اللہ كے نام پر سوال كیا جاتا ہےپھر سوال كرنے والے كو روك دے،جو اس سے چمٹ کرسوال نہیں کرتااور میں تم سے اللہ كے نام پر سوال كرتا ہوں كہ امیر محترم میرا استعفیٰ قبول كریں۔ تب یزید نے ان كا استعفیٰ قبول كر لیا۔( )
Hadith in English
.
- Book Name Al-Silsila-tus-Sahiha
- Takhreej الصحيحة رقم (2290) مسند الرؤياني رقم (480) المجمع (3 /103)