جو کرپشن کرے گا وہ بھرے گا، ارباب اختیار کو احساس دلانے میں کامیاب ہوگیا: چیئرمین نیب

5 Years ago

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ارباب اختیار کو احساس دلانے میں کامیاب ہوگیا کہ جو کرپشن کرے گا وہ بھرے گا اور سب کا احتساب ہوگا۔

انسداد بد عنوانی کے عالمی دن سے متعلق ایوان صدر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، کسی بھی حکومت کو یہ احساس نہیں ہونا چاہیے کہ نیب ہماری طرف کیوں دیکھ رہا ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ارباب اختیار کو احساس دلانے میں کامیاب ضرور ہوا ہوں کہ جس نے کرپشن کی ہے اسے جواب دینا ہوگا، زیادہ دور کی بات نہیں کہا گیا تھا کہ نیب کچھ بھی نہیں، جس نے کہا تھا انہیں اب کسی حد تک یقین ہوگیا ہے کہ مردہ درخت میں جان آگئی ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ جب بھی کسی سے پوچھا تو معلوم ہوا 5 لاکھ کی جگہ 50 لاکھ اور 50 لاکھ کی جگہ 50 کروڑ خرچ ہوئے، یہ غریب عوام کا پیسہ ہے، ان لوگوں کو دیکھیں جن کے پاس 70 سی سی بائیک تھی اور آج ان کے پاس دبئی میں بڑے بڑے ٹاور ہیں، نیب نے اگر یہ پوچھ لیا کہ ٹاور کہاں سے آئے تو یہ تو ہوگا۔

صاحب اقتدار رہنے والے شاید بھول گئے یہ عہد مغلیہ نہیں، اب ظل الہیٰ کا دور گزر چکا: چیئرمین نیب
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک 95 ارب ڈالر کا مقروض ہے، جب زمینی حقائق دیکھتے ہیں تو اسپتالوں، شہروں، یونیورسٹیوں اور کالجز میں 95 ارب ڈالر نظر نہیں آتے کہ کہاں خرچ ہوئے، کیسے خرچ ہوئے، اگر پوچھا جائے تو کونسی گستاخی ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ لوگ گزشتہ 30 سے 35 سال سے صاحب اقتدار رہے، وہ شاید بھول گئے کہ یہ عہد مغلیہ نہیں، اب ظل الہیٰ کا دور گزر چکا عام آدمی کو بھی پوچھنے کا حق ہے اور نیب کا قانونی حق ہے کہ وہ پوچھے آپ نے ایسا کیوں کیا، جب بھی پوچھا تو اس بات کو مدنظر رکھا کہ کسی کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ہمارے پاس جو بھی زیر تفتیش ہیں، خواہ وہ سابق وزیراعظم، وزیراعلیٰ، بیورو کریٹ یا کوئی عام شہری ہے، اسے وہ سہولیات ملیں گی جو ہمارے پاس دستیاب ہیں، انہیں میڈیکل دیا جاتا ہے اور جو صاحب ثروت لوگ ہیں ان کا تو کھانا باہر سے آتا ہے۔

بیورو کریسی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اگر وہ خراب ہو جائے تو تھراپی کرنی پڑتی ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال
چیئرمین نیب نے کہا کہ نظام حکومت میں بیورو کریسی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اگر وہ خراب ہو جائے تو تھراپی کرنی پڑتی ہے، جس نے کرپشن کی ہے اس کو آ کر احتساب دینا پڑے گا۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ جتنی بیورو کریسی ہے اس میں قابل بیورو کریٹس ہیں اور وہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نہ ہوں بلکہ ان کی وفاداری ریاست پاکستان کے ساتھ ہونی چاہیے، یہ وہ دور نہیں کہ آپ کو کوئی کہے کہ یہ ٹھیک ہے، ہر بیورو کریٹ حکومت کے اسی حکم کی پابندی کرے گا جو قانون کے مطابق ہو۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کے خلاف جارحانہ اور مذموم پروپیگنڈا کیا گیا تاکہ مایوسی پھیلے، کوئی ادارہ اپنا کام کر رہا ہے تو تنقید کیوں کی جاتی ہے، پارلیمنٹ میں نیب پر ایک ایک گھنٹے تنقید کی جاتی ہے تاہم نیب کے خلاف دشنام طرازی کر کے ہمدریاں اب نہیں سمیٹی جاسکیں گی، ریاست میں قانون کی حکمرانی ہے ادارے موجود ہیں اور قانون اپنا کام کر رہا ہے۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ وقت کا پہیہ آگے کی طرف بڑھ رہا ہے، ہم حال میں رہ رہے ہیں اور ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہمارا مستقبل بہتر سے بہتر ہو اور باوقار ملک کی حیثیت سے قائم و دائم رہیں۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ پاکستان کے عوام معصوم اور سادہ لوح نہیں، انہیں اجالے اور اندھیرے کے فرق کا پتہ ہے۔