نیوزی لینڈ میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے آنے والے مسلمانوں کو فوجی وردی میں بھوننے والے دہشتگرد

نیوزی لینڈ میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے آنے والے مسلمانوں کو فوجی وردی میں بھوننے والے دہشتگرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی ساتھ ساتھ چلائی، اسلاموفوبیا کے مریض دہشتگرد نے 27 نمازیوں کو شہید کردیا، مگر چونکہ حملہ آور مسلمان نہیں، اور اسلام کے نام پر گولی نہیں چلی، مرنے والے بھی مسلمان ہیں، اس لیے نہ حملہ آور دہشتگرد قرار دیا جاسکتا ہے، نہ ہی اس واقعے کو "دہشتگردی" کہا جائے گا، وہ تو بس ایک "ذہنی دباؤ" تھا، جس نے اسے مجبور کیا، اور یہ "ایکشن" ہوگیا، بہرکیف مغرب و یورپ میں گزشتہ چند سالوں سے سب سے زیادہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ، مساجد پر حملے، اور اسلام کیخلاف کارروائیاں ہورہی ہیں، مگر کسی کی انسانیت وہاں نہیں جاگتی، کیونکہ ان کی انسانیت میں مسلمانیت شامل نہیں۔
دہشت گرد نے بندوق پر کیا لکھا تھا؟

اس سے پہلے کہ نیوزی لینڈ حملہ آور دہشت گرد کو عالمی امن کے ٹھیکیدار زہنی مریض کہہ دیں غور کیجئے کہ دہشت گرد کی بندوق پر کیا لکھا ہوا ہے.

دہشت گرد کی بندوق اور میگزینوں پر متعدد عبارتیں درج ہیں جن میں سے ایک جملہ ہے wienna‌ 1683 .

اس جملے کا پس منظر محاصرہ ویانا اور جنگ ویانا ہے جب
جولائی 1683ء میں عثمانی فوج نے قرة مصطفی پاشا کی
قیادت میں دو ماہ تک ویانا کا محاصرہ کیا تب 70 ہزار صلیبی فوجیں ویانا پہنچی تھیں،یہ عثمانیوں اور صلیبوں کے درمیان ایک فیصلہ کن موڑ تھا.

جب کہ بندوق کی نالی پر ایک عبارت درج ہے جس میں مہاجرین اور سیاحوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ
"جہنم میں خوش آمدید "

اس کے علاوہ بھی متعدد حملے لکھے گئے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد عیسائی مذہبی بیک گراؤنڈ رکھنے والا شخص تھا جو مسلمانوں سے شدید نفرت کرتا تھا اور اس نفرت کی وجہ وہ خود تاریخ سے ڈھونڈ لائے
ہیں جو انہوں نے بندوق پر لکھ دی ہے۔۔۔

#ChristChurchMosqueAttack