
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ اجازت دے گی تو فوجی عدالتیں کام کریں
6 Years agoپاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ اجازت دے گی تو فوجی عدالتیں کام کریں گی یہ عدالتیں فوج کی خواہش پر نہیں بنی تھیں بلکہ قومی ضرورت تھی لاپتہ افراد یا دیگر ایسے معاملات کا فوجی عدالتوں سے کوئی تعلق نہیںہے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ 2008 کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تیزی آئی اس جنگ میں بہت سے دہشت گردوں کو بھی گرفتار کیا جاتا رہا ہے لیکن ان دہشت گردوں کے لئے موجود فوجداری نظام ناکافی تھا جس کی وجہ سے فوجی عدالتیں بنائی گئیں سانحہ اے پی ایس کے بعد اتفاق رائے سے فوجی عدالتیں بنی تھیںاگر پارلیمنٹ اجازت دے گی تو فوجی عدالتیںکام کریں گی یہ عدالتیں فوج کی خواہش پر نہیںبنیں بلکہ قومی ضرورت تھیں کیا ہمارا فوجداری نظام اتناموثر ہو گیا ہے کہ دہشت گردوں سے نمٹ سکے پارلیمنٹ نے دو سال کے لئے فوجی عدالتوں کو توسیع بھی دی تھی ۔فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں نے خوف پیدا کیاہے انہوں نے کہا کہ چار برسوں کے دوران فوجی عدالتوں میں 717 مقدمات آئے جن میں سے 646 مقدمات کے فیصلے کئے 345 افراد کو سزائے موت سنائی گئی جس میں سے 56 افراد کو پھانسی دی گئی میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا تعلق لا پتہ افراد یا دیگر ایسے معاملات سے نہیں ہے ان عدالتوں سے دہشت گردی کے واقعات میں نمایاںکمی آئی فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے ۔