اسلام آباد:سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ کی پاکستان واپسی کیلئے زیادہ پر امید نہیں ہے.

اسلام آباد:سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ کی پاکستان واپسی کیلئے زیادہ پر امید نہیں ہے.

وزارت خارجہ نے عافیہ صدیقی کو واپس لانے کیلئے سابق دور حکومت میں کی گئی کوششوں سے متعلق تحریری طور پر آگاہ کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ سابق ن لیگ کے دور حکومت میں متعدد مرتبہ امریکی صدور کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست دی گئی لیکن امریکی حکومت نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا،پاکستان اور امریکا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں ہے، جس کی وجہ سے اس معاملے کی پیشرفت میں مشکلات ہیں.

ڈاکٹر عافیہ کی باحفاظت رہائی اور پاکستان واپسی کے لیے ہرممکن کوشش جاری رہے گی، موجودہ پاکستانی حکومت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے تین وکلا کی خدمات حاصل کیں، تاہم اس کے باوجود انہوں نے مقدمے میں اپنا دفاع نہیں کیا،بدھ کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کا ان کیمرہ اجلاس چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت خارجہ کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کمیٹی کوان کیمرہ بریفنگ میں بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ کی پاکستان واپسی کی زیادہ امید نہیں ہے۔ حکومت پاکستان کوشش کر رہی ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو رہا کر دیا جائے اور وہ پاکستان آکر اپنی باقی سزا پوری کریں۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں ہے، جس کی وجہ سے اس معاملے کی پیشرفت میں مشکلات ہیں۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ڈاکٹر عافیہ کی باحفاظت رہائی اور پاکستان واپسی کے لیے ہرممکن کوشش جاری رہے گی۔امریکی قید میں موجود پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے حکومت نے 200 لاکھ ڈالرز کے عوض تین وکلا کی خدمات حاصل کیں، تاہم اس کے باوجود انہوں نے مقدمے میں اپنا دفاع نہیں کیا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وکلاءاور نیک خواہشات رکھنے والوں کے اصرار کے باجود سزا کے خلاف اپیل نہیں کی۔بریفنگ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان واپسی کے لیے سیاسی اور سرکاری سطح پر کئی بار کوشش کی گئی۔ 2013 اور 2015 میں وزیراعظم نے امریکی صدر کے ساتھ بھی 3 بار ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا معاملہ اٹھایا، تاہم امریکا نے وزیراعظم پاکستان کی درخواستوں کا مثبت جواب نہیں دیا۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان نے یورپی یونین اور دیگر عالمی کنونشنز کا سہارا لینے کی کوشش بھی کی لیکن کامیابی نہ ہوئی۔امریکا میں پاکستانی سفارتخانہ اور ہیوسٹن کا قونصلیٹ ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا۔ ہیوسٹن کے قونصل جنرل ہر 3 ماہ بعد ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کرتے ہیں۔ 21 جون 2017 کو قونصل جنرل ملنے گئے لیکن ڈاکٹر عافیہ نے ملنے سے انکار کردیا۔ وہ متعدد بار پاکستانی قونصل جنرل سے ملاقات سے انکار کرچکی ہیں۔بریفنگ کے مطابق سفارتی حکام کی ترغیب کے باوجود ڈاکٹر عافیہ نے اپنی والدہ سے ٹیلی فون پر بات کرنے سے بھی انکار کیا۔
9 اکتوبر 2018 کو پاکستانی قونصل جنرل کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے آخری ملاقات ہوئی اور 22 گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں قانونی پہلوو¿ں پر گفتگو ہوئی جبکہ ڈاکٹر عافیہ نے اپنے بچوں اور خاندان کے لیے پیغام بھی بھیجا۔واضھ رہے کہ مسلم لیگ(ن) کی سابق سینیٹر سعدیہ عباسی نے دفتر خارجہ کو خط لکھا تھا جس میں گزشتہ دور حکومت کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کیے گئے اقدامات پر جواب مانگا گیا تھا جس پر وزارت داخلہ نے سینیٹ کی کمیٹی کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا۔