
ماہرینِ فلکیات نے پہلی برا بلیک ہول کی تصویر جا ری کر دی ہے
6 Years agoواشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10اپریل2019ء) ماہرینِ فلکیات نے پہلی برا بلیک ہول کی تصویر جا ری کر دی ہے۔ جس بلیک ہول کی تصویر جاری کی گئی ہے وہ زمین سے بہت دور موجود ایک کہکشاں میں ہے اور بہت بڑا ہے۔ اس بلیک ہول کی لمبائی 400ارب کلومیٹر ہے اور اس کا مجموعی حجم زمین سے 30لاکھ گنا بڑا ہو ہے۔ اس بلیک ہول کی تصویر دنیا کے مختلف حصوں مئن لگی 8بڑی دوربینوں کے ذریعے لی گئی ہے۔
یہ بلیک ہول زمین سے تقریباََ 50کروڑ کھرب کلومیٹر دور واوقعہ ہے۔ ماہرینِ فلکیات کے مطابق یہ بلیک ہول جس کہکشاں میں واقعہ ہے اسے ایم 87کہا جاتا ہے۔ اس بلیک ہول کا حجم ہمارے سورج سے 6.5ارب گنا بڑا ہے اور اب تک دریافت ہونے والے بلیک ہولز میں سب سے بڑا ہے۔ بلیک ہول کے گرد موجود دائرہ اس لیے کیونکہ وہ بلیک ہول مین داخلے کا مرکز ہے اور بلیک ہول کی تصویر بنانے والی ایک ٹیلی سکوپ
بلیک ہول کی تصویر بنانے والی ایک ٹیلی سکوپ
اس کے نزدیک جو چیز بھی جاتی ہے وہ اس کی کشش کی وجہ سے اس کے اندر چلی جاتی ہے۔
اس بلیک ہول کی روشنی ہماتی کہکشاں کے تمام ستاروں سے زیادہ ہے اسی لیے ہم اسے دیک کر اس کی تصویر بنانے کے قابل ہو سکے ہیں۔ ہر کہکشاں کے درمیان مئن ایک بلیک ہول پایا جاتا ہے تاہم ان کی خصوصیات مختلف ہوتی ہیں، کچھ تو صرف ارد گرد موجود گیسوں اور ستاروں کو ہڑپ کرتے ہیں لیکن کچھ اتنی توانائی خارج کرتے ہیں کہ ان کے نزدیک ستاروں کا بننا ہی کھٹائی میں پڑ جاتا ہے۔
دنیا کی کوئی ٹیلی سکوپ بلیک ہول کی تصویر اکیلے نہیں بنا سکتی تاہم ماہرین فلکیات نے منصوبہ بنایا کہ دنیا کی آٹھ بڑی دوربینوں کے ذریعے ایک تصویر بنائی جائے اور اس طرح اس بلیک ہول کی تصویر بنانے کے لیے زمین کے حجم جتنی بڑی ایک دوربین بنائی گئی اور اس سے یہ تصویر بنائی گی۔ ان دوربینوں سے اکٹھا ہونے والا ڈیٹا اتنا زیادہ تھا کہ انہیں انٹر نیٹ کے ذریعئے بھیجنا بہت مشکل تھا اس لیے انہیں ہارڈ ڈسکس میں محفوظ کر کے ایک جگہ اکٹھا کیا گیا اور یہ تصویر بنائی گئی۔