
ایڈ یسن کی زند گی اور اس کی ایجادات کے بارے میں ایک مضمون
6 Years ago
ایڈ یسن کی زند گی اور اس کی ایجادات کے بارے میں ایک مضمون
ایڈمزمیلٹن لیکھتا ہےایک دن ایڈ یسن ، فیراڈے کی تمام تصنیفات خرید لایا اوررات کو بیٹھ کر اس بلندی کے مطالعے میں غرق ہوگیا اور وہیں سوگیا۔ صبح جب میری آنکھ کھلی تو وہ بیٹھا پڑھ رہا تھا۔پھرہم دونوں ناشتہ کرنے کیلیے کوئ ایک میل دور ایک ہوٹل میں جارہے تھے۔ ایڈ یسن نے جو کچھ پڑھا تھا اس سے اس کا دماغ بھڑک اٹھا تھا۔ا یکا ایکی اس نے مجھ سے کہا ایڈمز مجھے اتنا کام کرنا ہے اور زندگی اس قدر مختصر ہے کے مجھے جلدی کرنی پڑے گی اتنا کحہ کر وہ نا شتے کے لیے دوڑنے لگا۔
ہم روز مرہ کی زندگی میں اکثر جن چیزوں سے استفادہ کرتے ہیں ان میں سے اکثر سائنس ہی کی قدیم و جدید ا یجادات ہیں۔ ان تمام ایجادات کے پیھچے عظیم سائنس دانوں اور موجدوں کا ہاتھ ہے جنہوں نے بڑی محنت سے کام کیا اور اعلیٰ مکام حاصل کیا۔ ا نہی میں سے ایک نام تھا مس ایلوایڈ یسن ہے ۔ایڈ یسن شائد تاریخ کا عظیم ترین موجد تھا۔ اس نے صرف ۳ ماہ اسکول میں تعلیم حاصل کی لیکن اس کے بلب اور فونوگراف کی ایجاد نے لاکھوں لوگوں کی زند گییوں کو بدل دیا۔ایڈیسن نے اپنی زندگی میں ایک ہزار ترانوے ایجادوں کو پٹینٹ(جملہ حقوق محفوظ) کروایا۔ ایڈیسن کی انسانیت کے لیے اس عظیم خدمت کے حوالے سے ہنری فورڈ نے ایک دفعہ تجویز کیا کہ دور حیات کو ایڈیسن کا عہد کہنا چاہیے۔ ایڈ یسن نے غیر معمولی ذہانت کی تعریف ان الفاظ میں کی : ایک فیصلہ ا لہام (خیال) اور ننانوے فیصلہ پسینہ(محنت)۔
اس نے اس یقین کو ہر وقت کام کر کے ثابت کیا کہ وہ صرف کھانے کے وقت رکتا تھا۔ ایڈ یسن کو ہر چیز عجیب و غریب محسوس ہوتی تھی۔اس نے ادویہ سازی میں تجربات کیے اور لوگوں کے آرام کے لیے ایک پروگرام تجویز کیا۔وہ ریڈ یو کی ایجاد کے بالکل قریب پہنچ گیا تھا اور اس نے ا یٹمی توانائی کے استعمال کے بارے میں پیش گوئی کی۔ ایڈ یسن نے ہمیشہ ایسی چیز یں بنانے کی کوشش کی جو خراب ہوے بغیر عام طریقوں کے تحت کام کر سکیں اور آسانی سے ان کی مرمت کی اور دوسروں کی ا یجادوں کو بہتر بنایا۔
ا بتد ائی زندگی
ایڈ یسن ملن اوہایو میں ۱۱ فروری ۱۸۴۷ء کو پیدا ہو ے۔ سموئل ایڈ یسن اور نینی ایڈ یسن کا ساتواں بچہ تھا۔ ایڈ یسن کے آباوا جداد ولند یزی تھے اور ماں کینیڈا کی رہنے والی تھی۔ ۱۸۳۷ء میں یہ خاندان ایمسڑڈیم سے امریکہ چلا آیا تھا۔لڑکے کے تجسس اور شوق کو دیکھتے ہوے اس کا خاندان اس کو ایلوا کے نام پکارتا تھا۔ ایلوا ان سے مسلسل سوال پوچھتا رہتا تھا۔مرغی کے ا نڈے سے چوزہ کس طر ح نکلتا ہے؟پرندے کو کیا چیز اڑاتی ہے؟پانی آگ کو کیو بجھا دیتا ہے؟اس کی اسکول ماں ٹیچر بھی اس کے چند سوالوں کا جواب نہ دسکی۔اگر کو ئی اس کے سوال کا جواب نہ دے پاتاتو وہ خود تجربے سے اس کا جواب حاصل کرنے کی کوشش کرتا۔ایک دن ایلوا نے سکھا کہ غبارے اس لیے اڑتے ہیں ان میں گیس بھری ہوتی ہے۔لہذا اس نے ایک لڑکے کو سڈلٹ سفوف کی تین گولیا کھلا دیں ایلوا کو یقین تھا کہ جب لڑکے کے معدے میں گیس بھرے گی تو وہ اڑنا شروع کردے گا۔ لیکن اس کے بجاے وہ لڑکا بیمار ہو کر زمین پر لیٹ گیااوردنیا اسے اپنے سامنے گھومتی ہوئی محسوس ہونے لگی۔
سات سال کے عمر میں ایلوا اپنے والدین کے ساتھ ہو ران مک منتقل ہوگیاجہاں اس کے والدین نے دانوں اور کاٹھ کباڑ کا کاروبار شروع کیا۔ ایلوا ایک پبلک اسکول میں داخل ہو گیااور جلدہی استاد کو بہت زیادہ سوال پوچھ کر پریشان کردیا۔استاد بچوں سے جو سوال پو چھتے تھے، مارنے کے لیے بھاری چمڑے کا چابک استعمال کر تے تھے۔ایک دن ایلوا استاد کوضلعی اسکول انسپکڑکو یہ بتا تے ہوے سنا کے ایڈ یسن کا بیٹا گندا ہے اور پڑھائی میں نا لائق ہے۔ ایلوا بھاگ کر گھر گیا اور اپنی ماں کو بتا دیا۔وہ سیدھی استاد کے پاس گی اور اسے ناقابل یقین الفاظ میں بتا یا( ایلوا چھوٹی ا نگلی میں استاد کے پورے جسم سے زیادہ عقل رکھتا ہے) اور اس نے اسے اسکول سے نکل لیا۔اس طرح ایلوا ایڈ یسن کی باقاعدہ تسلیم صرف تین ماہ جاری رہ سکی۔
اس کی ماں نے اسے کھیل تما شے کے زریعے سکھانے کا ارادہ کیاجو اس وقت کے لحاظ سے غیر معمولی تھا۔اس کی ماں نے پڑھائی کو اس کے لیے کھیل بنا دیا۔پہلے تو وہ اس پر حیران ہوالیکن بعد میں بہت خوش۔جلد ہی اس نے اتنی تیزی سے سکھنا شروع کر دیااس کی ماں اس کو خود مزید نہ پڑھا سکی۔
جب ایلوا نو سال کا ہوا تو اس کی ماں نے اسے رچرڈبے پارکر کی لکھی ہوئی ایک کمیسڑی کی کتا ب لا کردی جو انیسویں صدی کے وسط کا ایک مشہور استاد تھا۔ ایلوا ایڈ یسن نے اس کی تحروں کو ماننے سے انکار کر دیا۔اس نے مصنف کو غلط ثابت کر نے کے لیے ہر تجربے کو خود دہرایا۔ ایلوا کے پاس مختلف کیمیکزکی سو سے زیادہ بو تلیں تھیں۔اپنے خا ندان کے افراد کو ان سے دور رکھنے کے لیے اس نے سب بو تلوں پر زہر لکھ دیا تھا۔ ایلوا کے ا