سائنسدانوں کا ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں انتہائی خطرناک زلزلے کا عندیہ

سائنسدانوں کا ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں انتہائی خطرناک زلزلے کا عندیہ
دنیا کی سب سے اونچا پہاڑ ماونٹ ایورسٹ ہمالیائی پہاڑی سلسلے میں شامل ہے۔ فائل فوٹو
سائنسدانوں نے ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں انتہائی شدت کے زلزلے کا عندیہ دیا ہے جس کی وجہ سے خطے میں بڑے پیمانے پر تباہی مچ سکتی ہے۔

سائنسدانوں نے ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں 8.5 شدت کے زلزلے کی پیش گوئی کرتے ہوئے اس کی وجہ اس خطے میں کئی سو برسوں سے نا آنے والے زلزلوں کو قرار دیا ہے۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق خطے میں زیر زمین تناؤ بڑھنا خطرناک زلزلے کا اشارہ ہے۔

بھارت کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ایڈوانسڈ سائنٹفک ریسرچ کی نئی تحقیق کے مطابق ہمالیائی سلسلے کے ارد گرد کے خطے میں زیر زمین تناؤ بڑھنے سے خطرناک زلزلے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

تحقیق کے مطابق اس خطے میں 8.5 یا اس سے زائد شدت کا زلزلہ مستقبل میں کسی بھی وقت آسکتا ہے۔

جیو لوجیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے پہلے سے موجود ڈیٹا بیس کو نئے مقامات سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سمیت بہت تنقیدی انداز میں جانچا ہے۔

یہ نئے مقامات شمالی نیپال کے دوردراز علاقے میں موہنا کھولا اور ہمالیائی سلسلے سے جڑی ہوئی بھارتی سرحد کے نزدیک چھوگلیا ہیں۔ یہ جانچ گزشتہ زلزلو ں کے وقت اور شدت کو سمجھنے کے لیے کیا گیا ہے۔

اس جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے سیسمک لائن بڑی ہو چکی ہے جو خطرناک زلزلے کا باعث بنے گی۔

حالیہ تحقیق میں میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بھارت اور مشرقی نیپال کے کچھ حصے گزشتہ 600 سے 700 سال تک سیسمکلی خاموش رہے ہیں، یعنی یہاں زلزلے نہیں آئے ہیں، اس لیے خطے میں زیر زمین بہت زیادہ تناؤ پیدا ہو چکا ہے۔

زلزے کا یہ خطرہ اس خطے میں حد سے بڑھی ہوئی آبادی اور تباہ شدہ ماحول میں بہت بڑی آفت ثابت ہو سکتا ہے۔

امریکی یونی ورسٹی آف کولارڈو کے سائنسدانوں نے بھی اس تحقیق کی مکمل تائید کی ہے۔