اکیس منٹس کا دعویٰ کرتے ہو، آؤ21 منٹس رہ کردکھاؤ، ترجمان پاک فوج

سیالکوٹ اور لاہورسیکٹر میں زیادہ خطرہ تھا، اگرسٹرائیک ہوتی توپھر باقاعدہ لڑائی ہوتی، بھارت کا مقصد فوجیوں کونہیں سویلین کونشانہ بنانا تھا، تاکہ دہشتگرد بنا کرپیش کرسکے، اگر اسٹرائیک ہوتی تو350 بندوں کی کوئی ڈیڈ باڈی یا خون موجود ہوتا، لیکن جھوٹ کے توکوئی پاؤں نہیں ہوتے۔ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفورکی میڈیا بریفنگ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔26 فروری2019ء) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی فوج کو خبردار کرتے ہوئے چیلنج کیا ہے کہ 21 منٹس کا دعویٰ کرتے ہو، آؤ21 منٹس رہ کردکھاؤ، سیالکوٹ، لاہور اور بہاولپورسیکٹر میں زیادہ خطرہ تھا،اگرسٹرائیک ہوتی توپھر باقاعدہ لڑائی ہوتی، بھارت کا مقصد فوجیوں پرنہیں سویلین کونشانہ بناتھا، تاکہ دہشتگرد بنا کرپیش کرسکے، اگر اسٹرائیک کی ہے تو350 بندوں کی کوئی ڈیڈ باڈی یا خون موجود ہوتا، لیکن جھوٹ کے توکوئی پاؤں نہیں ہوتے۔
بھارتی دراندازی کے بعد انہوں نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پاک بھارت کشیدگی پلوامہ واقعے سے شروع ہوئی۔وزیراعظم ، وزیرخارجہ اور پھر میں نے بھی پریس بریفنگ میں بتایا کہ پلوامہ واقعے سے متعلق تفصیلاً بتایا ۔

بے وقوف دوست سے عقلمند دشمن بہتر ہوتا ہے۔ دشمنی میں بھی بے وقوفی اور جھوٹ کا سہارا لیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم نے کہا کہ آپ نے حملہ کیا تو ہم سوچیں گے نہیں جواب دیں گے۔

اس کے بعد میں نے بھی تین چیزیں کہیں تھیں۔21منٹس تک وہ پاکستان میں موجودگی کا دعویٰ کررہے ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے خبردار کیا کہ اللہ پاک کی ذات سب سے بڑی ہے لیکن ہم ان کو کہتے ہیں کہ آئیں 21منٹس رہ کردکھائیں؟ انہوں نے کہا کہ ہماری پوری ایئرفورس ہروقت فضاء میں نہیں رہ سکتی۔ جنگ کی حالت میں زمینی ، فضائیہ اور بحری اپنے اپنے سیف گارڈزلیتی ہے۔
اگر گراؤنڈ پر اٹیک کرتے تو ان کو وہی جواب ملتا جو ہم نے اسٹریٹجی بنائی تھی۔ چودہ فروری کے بعد پاک بھارت کشیدگی کے باعث ایئرفورس کی معمول کی پٹرولنگ ہوتی رہی، کل رات بھی معمول کی پٹرولنگ جاری تھی۔ ریڈار سسٹم بھی ہمیں بتا رہا تھا کہ کس طرح وہ بارڈر کراس کرتے ہیں۔ پہلے بھی وہ بارڈر کے قریب آتے رہے ، لیکن اتنے نہیں آتے تھے کہ حدود کے اندر ہوں۔
سیالکوٹ اور لاہور سیکٹر میں خطرہ تھا، بہاولپور میں بھی خطرہ تھا۔ بھارت سیالکوٹ اور لاہور سیکٹر میں حملہ کرنا چاہتا تھا۔ ریڈار پربھارتی طیاروں کی پہلی پوزیشن لاہور سیالکوٹ سیکٹر کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھی گئی۔ ہمارے ریڈار سسٹم نے پک کیا کہ ان کے طیارے مظفرآباد سیکٹرمیں ہماری ایل او سی کوکراس کیا۔ وہاں پرجا کر ہماری ایئرفورس نے چیلنج کیا اور وہ واپس بھاگ گئے۔
بھارتی فضائیہ کی دراندازی سے کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔ جبہ کے مقام پر بھارتی فضائیہ نے 4 بم پھینکے اور بھاگ گئے۔ اگر تو وہ اسٹرائیک کرتے تو پھر باقاعدہ لڑائی ہوتی۔ اگر ان کا ٹارگٹ ہمارے فوجیوں پر ہوتا تو فوجی یونیفارم میں ہوتے۔ بھارت پاکستانی فوجی تنصیب پرحملہ کرنے کا فیصلہ کرتا تووہ ایل اوسی کراس کیےبغیرکرسکتا تھا۔ بھارت کا یہ مقصد نہیں تھا بلکہ ان کا ٹارگٹ ایسی جگہ تھی کہ سویلین آبادی پر اٹیک کرتے تاکہ وہ دعویٰ کر سکتے کہ ہم نے دہشتگردوں کو مارا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے 350 دہشتگرد مارے ہیں لیکن ان کا خون کا کوئی ڈیڈ باڈی تو وہاں موجود ہوتی؟ اگرکوئی انفرااسٹرکچرتباہ ہوتا تووہاں ملبہ ہوتا۔ کوئی ایک اینٹ بھی نہیں ٹوٹی۔ جھوٹ کے کوئی پاؤں نہیں ہوتے۔ جائے وقوعہ سب کیلئے کھلا ہے، وہاں جاکر تصدیق کی جاسکتی ہے۔ جھوٹ کے توکوئی پاؤں نہیں ہوتے۔ انہوں نے پہلے بھی اسٹرائیک کرکے جھوٹ بولا۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہم سوچیں گے نہیں جواب دیں گے۔ جبکہ میں نے کہا تھا کہ سرپرائز دیں گے۔ ہم انہیں سرپرائز دیں گے۔ ہم بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب ضرور دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایئرفورس کا پہلا کام حملے کو ناکام بنانا ہوتا ہے۔ ہماری ایئرفورس نے وہی کام کیا اور ان کے حملے کو ناکام بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ثابت کیا ہے کہ وہاں جمہوریت نہیں ہے۔ لیکں ہمارے ہاں جمہوریت ہے ہمارے یہاں اتفاق رائے ہے۔ بھارتی جارحیت کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں اور عوام متحد ہیں۔ ہم نے خطے میں امن کیلئے قربانیاں دیں ہیں۔ وزیراعظم نے کل نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس بلایا ہے اسی طرح پارلیمنٹ کا بھی مشترکہ اجلاس بلا لیا گیا ہے