لاکھوں چینی بچوں کے نام رکھ کر لاکھوں ڈالر کمانے والی لڑکی


لندن: چین میں بچوں کے انگریزی نام رکھنا ایک بہت بڑا مسئلہ ہوتا ہے اور والدین اس کے لیے پریشان رہتے ہیں۔ لیکن اب ایک 19 سالہ لڑکی نے آن لائن سروس شروع کی جس سے والدین مطمئن ہیں اور لڑکی اب تک لاکھوں ڈالر کی رقم کماچکی ہیں جبکہ وہ اب تک 677,900 بچوں کے نام رکھنے میں مدد کرچکی ہیں۔

بیو جیسپ نے اس رقم سے بہترین کالج میں داخلہ لے لیا ہے بصورتِ دیگر وہ شدید مالی تنگی سے دوچار تھیں۔ چین میں والدین بچوں کے چینی نام رکھتے وقت احتیاطاً دو یا تین کیرکٹرز استعمال کرتی ہیں جن کے واضح اور اچھے معنی ہوتے ہیں۔ لیکن یہ نام مشکل ہوتے ہیں اور اب وہ اپنے بچوں کا عین مغربی یا انگریزی نام بھی رکھ رہے ہیں تاکہ انگریزی بولنے والے افراد ان ناموں سے مانوس ہوسکیں۔

اسی ضرورت کے تحت بیو نے ’اسپیشل نیم‘ کے عنوان سے ایک ویب سائٹ بنائی جو معمولی رقم کے بدلے اچھے خواص والے نام چینی والدین کو بتاتی ہیں تاہم یہ نام انگریزی میں ہوتے ہیں۔ ناموں سے وابستہ اچھے خواص بھی بتائے جاتے ہیں۔ چینی والدین کا اصرار ہوتا ہے کہ بچوں کے نام ایسے ہوں جو لکھنے اور بولنے میں آسان ہوں۔
شروع میں لوگوں نے اس میں دلچسپی نہیں لی لیکن بعد میں اس کی شہرت میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور اب

یہ حال ہے کہ ساڑھے تین برس میں ویب سائٹ نے 7 لاکھ نام رکھنے میں معاونت کی ہے جس کے بدلے بیو چار لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم کما چکی ہیں اور اب وہ ایک بہترین کالج میں پڑھ رہی ہیں۔
2015 میں بیو اپنے والد کے ساتھ برطانیہ سے چین گئی تھیں جہاں ان ایک اور چینی تاجر کی بیوی نے اپنی تین سالہ بچی کا انگریزی نام رکھنے میں ان سے مدد مانگی۔ بیو نے اس بچی کا نام الیزا رکھا جو اس کے والدین کو بہت پسند آیا۔ اس کے بعد بیو جیسپ کو احساس ہوا کہ چین میں تمام والدین اپنے بچوں کے انگریزی نام بھی رکھنا چاہتے ہیں اور یوں انہوں نے اپنا نام رکھنے کی سروس شروع کی۔