جدہ: ہیروئن کی اسمگلنگ کے جُرم میں پاکستانی کا سر قلم

جدہ: ہیروئن کی اسمگلنگ کے جُرم میں پاکستانی کا سر قلم
شاہد اقبال پیٹ میں ہیروئن چھُپا کر اسمگل کرنے کی کوشش کے دوران پکڑا گیا تھا



جدہ(اخبار تازہ ترین۔11دسمبر2018ء ) سعودی وزارت داخلہ نے ایک اعلامیے کے ذریعے بتایا ہے کہ جدہ ایئرپورٹ پر منشیات کی سمگلنگ کی کوشش کے دوران گرفتار ہونے والے پاکستانی اسمگلر شاہد اقبال کا عدالتی حکم کے مطابق سر قلم کر دیا گیا۔ شاہد اقبال اپنے پیٹ میں ہیروئن چھُپا کر مملکت میں اسمگل کرنے کی کوشش میں تھا، تاہم ایئرپورٹ حکام نے شک گزرنے پر اُسے گرفتار کر لیا۔
عدالت کی جانب سے اُسے موت کی سزا سُنائی گئی تھی، جس پر گزشتہ روز عمل درآمد کیا گیا۔ اس سے قبل نومبر کے مہینے میں پاکستانی شہری شاکر اللہ ولد رحمان اللہ کوموت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔ شاکر اللہ اپنے پیٹ میں ہیروئن چھْپا کر پاکستان سے سعودی مملکت لایا تھا تاہم کسٹم حکام کی عقابی نظروں سے نہ بچ سکا۔

عدالت نے الزام ثابت ہونے پر اُس کا سر قلم کرنے کی سزا سُنائی تھی۔

جبکہ اس سے پہلے اکتوبر کے مہینے میں بھی دو پاکستانیوں کو ہیروئن کی سمگلنگ کا جُرم ثابت ہونے پر سزائے موت دی گئی تھی۔ جن میں سے ایک شخص محمد رمضان سردارا بھی مملکت کے ایئرپورٹ پر اْترا تو کسٹم حکام نے شک گزرنے پر اُسے پکڑا تو پتا چلا کہ اْس نے اپنے پیٹ میں ہیروئن چھُپا رکھی تھی، جسے اْس نے مملکت میں فروخت کر کے بھاری رقم وصول کرنا تھا۔
عدالت کی جانب سے ملزم کو سزائے موت سْنائی گئی تھی، جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے ملزم کا سر قلم کر دیا گیا۔ اکتوبر کے مہینے میں ہی دمام میں ایک اور پاکستانی زاہد الرحمان کا بھی منشیات اسمگلنگ کے الزام میں سر قلم کیا گیا تھا۔ اْس نے بھی اپنے پیٹ میں ہیروئن چھْپا رکھی تھی۔ وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں منشیات کا استعمال کرنے والوں اور اسے اسمگل کرنے والوں کے لیے کوئی معافی نہیں ہے۔سعودی عرب نے منشیات کے حوالے سے زیرو ٹالرینس پالیسی اپنائی گئی ہے۔ جس کے باعث بہت کم لوگ سعودی عرب میں منشیات منتقل کرنے کی جرأت کرتے ہیں اور زیادہ تر مؤثر سیکیورٹی نظام کے باعث پکڑے جاتے ہیں اور اپنی جان سے محروم ہو جاتے ہیں۔