سری لنکا میں ایسٹر کی تقریبات پر بم حملے، کم از کم 207 افراد ہلاک، پورے ملک میں کرفیو

سری لنکا میں مسیحی برادری کے بڑے تہوار ایسٹر کے موقعے پر تین گرجا گھروں اور تین مختلف ہوٹلوں میں بم دھماکوں کے بعد کم از کم 207 افراد ہلاک اور 400 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پورے ملک میں شام چھ سے صبح چھ بجے تک کرفیو لگا دیا گیا ہے۔

ملک کے مختلف حصوں میں کم از کم آٹھ بم دھماکے ہوئے ہیں۔ اس بات کے بھی خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

کوچھیکاڈے، کٹواپٹیا اور بٹیکالوا میں تین گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ دارالحکومت کولمبو میں تین ہوٹلوں دی شینگریلا، سینامن گرانڈ اور کنگز بری کو نشانہ بنایا گيا ہے۔

ابھی تک کسی نے بھی ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم حکام کے مطابق سات افراد گرفتار کیے گئے ہیں
سری لنکا کے وزیرِ دفاع روان وجے وردنے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کی شناخت ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ’ہر اس انتہا پسند گروپ کے خلاف تمام ضروری کارروائی کریں گے جو ہمارے ملک میں کام کر رہا ہے۔

’ہم ان کے پیچھے جائیں گے چاہے وہ جس بھی مذہبی انتہا پسندی کے پیروکار ہیں۔

سری لنکا میں یکے بعد دیگرے متعدد بم دھماکوں میں کم از کم 207 افراد ہلاک
سری لنکا میں مسیحی برادری کے بڑے تہوار ایسٹر کے موقعے پر تین گرجا گھروں اور تین مختلف ہوٹلوں میں بم دھماکوں کے بعد کم از کم 207 افراد ہلاک اور 400 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پورے ملک میں شام چھ سے صبح چھ بجے تک کرفیو لگا دیا گیا ہے۔

ملک کے مختلف حصوں میں کم از کم آٹھ بم دھماکے ہوئے ہیں۔ اس بات کے بھی خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

کوچھیکاڈے، کٹواپٹیا اور بٹیکالوا میں تین گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ دارالحکومت کولمبو میں تین ہوٹلوں دی شینگریلا، سینامن گرانڈ اور کنگز بری کو نشانہ بنایا گيا ہے۔

ابھی تک کسی نے بھی ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم حکام کے مطابق سات افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔

تصویر کے کاپی رائٹST ANTHONY'S SHRINE FACEBOOK PAGE
Image caption
حملے کا نشانہ بننے والے ایک چرچ کی فائل فوٹو
’دہشت گردوں کی شناخت ہو چکی ہے‘
سری لنکا کے وزیرِ دفاع روان وجے وردنے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کی شناخت ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ’ہر اس انتہا پسند گروپ کے خلاف تمام ضروری کارروائی کریں گے جو ہمارے ملک میں کام کر رہا ہے۔

’ہم ان کے پیچھے جائیں گے چاہے وہ جس بھی مذہبی انتہا پسندی کے پیروکار ہیں۔

تصویر کے کاپی رائٹREUTERS
Image caption
سینٹ اینتھونی گرجا میں میری کا ٹوٹا ہوا مجسمہ
’ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے اور مستقبل میں ان کو کسی قسم کی کارروائی نہیں کرنے دیں گے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ جو بھی مجرم اس بدقسمت دہشت گرد کارروائی میں ملوث ہیں ہم انھیں جتنا جلد ممکن ہو گرفتار کر لیں گے۔ ان کی شناخت ہو چکی ہے۔‘

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں لوگوں کو زخمی دیکھا جا سکتا ہے۔ زخمیوں کو دارالحکومت کولمبو کے ہسپتالوں میں داخل کروایا جا رہا ہے۔

’سوشل میڈیا بند‘
دریں اثنا سری لنکا کی حکومت نے ملک میں زیادہ تر سوشل میڈیا سروسز کو عبوری طور بند کر دیا ہے اگرچہ بی بی سی کو سری لنکا میں موجود لوگوں کی طرف سے کافی سوشل میڈیا پیغامات ملے ہیں۔

سری لنکا میں یکے بعد دیگرے متعدد بم دھماکوں میں کم از کم 207 افراد ہلاک
سری لنکا میں مسیحی برادری کے بڑے تہوار ایسٹر کے موقعے پر تین گرجا گھروں اور تین مختلف ہوٹلوں میں بم دھماکوں کے بعد کم از کم 207 افراد ہلاک اور 400 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پورے ملک میں شام چھ سے صبح چھ بجے تک کرفیو لگا دیا گیا ہے۔

ملک کے مختلف حصوں میں کم از کم آٹھ بم دھماکے ہوئے ہیں۔ اس بات کے بھی خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

کوچھیکاڈے، کٹواپٹیا اور بٹیکالوا میں تین گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ دارالحکومت کولمبو میں تین ہوٹلوں دی شینگریلا، سینامن گرانڈ اور کنگز بری کو نشانہ بنایا گيا ہے۔

ابھی تک کسی نے بھی ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم حکام کے مطابق سات افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔

تصویر کے کاپی رائٹST ANTHONY'S SHRINE FACEBOOK PAGE
Image caption
حملے کا نشانہ بننے والے ایک چرچ کی فائل فوٹو
’دہشت گردوں کی شناخت ہو چکی ہے‘
سری لنکا کے وزیرِ دفاع روان وجے وردنے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کی شناخت ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ’ہر اس انتہا پسند گروپ کے خلاف تمام ضروری کارروائی کریں گے جو ہمارے ملک میں کام کر رہا ہے۔

’ہم ان کے پیچھے جائیں گے چاہے وہ