پولیو کے قطرے پینے والے بچوں کی عمر میں اضافہ تفصیل لنک میں

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیوریج نظام میں پولیو وائرس کی مسلسل تشخیص کے بعد قومی پولیو پروگرام نے مختلف سیکٹرز میں ویکسینیشن کے لیے بچوں کی عمر کی حد دوگنا کرتے ہوئے 5 سے 10 کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اس حوالے سے پولیو کے خاتمے لیے قائم قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کو آرڈینیٹر ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے ڈان کو بتایا کہ ’افغانستان کے صوبے ننگرہار سے شروع ہونے والا پولیو وائرس ابتدائی طور پر پشاور میں پایا گیا، اس کے بعد یہ اسلام آباد میں اور سبزی منڈی (سیکٹر آئی-11) میں سیوریج میں مسلسل پایا گیا تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ ایک سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ افغانستان کے ناقبل رسائی علاقوں سے پولیو وائرس لے کر مسلسل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے کچھ حصوں کا دورہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ پولیو کیس کے امکانات کو ختم کرنے کے لیے ہم نے اسلام آباد کے مخصوص علاقوں میں ویکسینیشن کے لیے عمر کی حد دوگنی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جاری انسداد پولیو مہم میں 10 سال تک کی عمر کے بچوں کو ویکسین دی جائے گی‘۔
ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ افغانستان سے اسلام آباد آنے والے بچوں کا نہ صرف کمزور مدافعتی نظام تھا بلکہ وہ مقامی بچوں میں وائرس منتقل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ماضی میں اسلام آباد میں 5 سال کی عمر تک کے تقریباً 2 لاکھ 80 ہزار بچوں کو ویکیسن دی جاتی تھی جس کی تعداد اب بڑھ کر 3 لاکھ 50 ہزار ہوجائے گی، ہمیں امید ہے کہ یہ اقدام پولیو وائرس کے خاتمے میں مدد گار ثابت ہوگا‘۔
دوسری جانب پولیو کے خاتمے پر وزیر اعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا نے ڈان کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے انہیں آگاہ کیا کہ پشاور اور افغانستان کے ناقابل رسائی علاقوں سے لوگوں کی آمد کے باعث شہر میں مسلسل پولیو وائرس پایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’انہوں نے تجویز دی کہ ویکسینیشن کے لیے عمر کی حد کو دوگنا کرنا چاہیے، جس پر میں نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ اضافی ویکسین اور دیگر امداد فراہم کی جائے گی‘۔
علاوہ ازیں ایک سوال کے جواب میں بابر بن عطا نے کہا کہ آزادانہ نگرانی بورڈ (آئی ایم بی) کی گزشتہ رپورٹ میں مسلم لیگ(ن) کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان کے پولیو پروگرامز کی توجہ صرف کیسز کی تعداد پر مرکوز تھی۔