دنیا میں پہلی بار 32 کلو میٹر کی دوری سے ہارٹ آپریشن کرنے کا دعویٰ

ویسے تو گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں میڈیکل سائنس نے بے انتہا ترقی کی ہے اور اب امریکا سے لے کر برطانیہ اور بھارت سے لے کر چین تک روبوٹ ٹیکنالوجی سے بھی اس حوالے سے مدد لی جا رہی ہے۔
اگرچہ پاکستان میں بھی ملک کے بڑے ہسپتالوں میں شمار ہونے والے جناح ہسپتال میں بھی روبوٹک ٹیکنالوجی کی مدد سے کینسر جیسے موضی مرض کا علاج کیا جا رہا ہے۔
تاہم پڑوسی ملک بھارت کے ڈاکٹرز اور ریاست گجرات کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دنیا میں پہلی بار 32 کلو میٹر کی دوری سے ایک مریض کے دل کی اینجیو پلاسٹی کی ہے۔
جی ہاں، ڈاکٹرز اور ریاستی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ جدید انٹرنیٹ اور روبوٹک ٹیکنالوجی کی مدد سے 32 کلو میٹر دوری پر موجود مریض کی کامیاب اینجیو پلاسٹی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق احمد آباد اور گاندھی نگر کے درمیان 32 کلو میٹر کا فاصلہ ہے، تاہم انٹرنیٹ اور روبوٹک ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈاکٹر تیجاس پٹیل نے خاتون کی کامیاب اینجیو پلاسٹی کی۔
اس آپریشن کو مقامی صحافیوں کی نگرانی میں براہ راست بھی دکھایا گیا اور بعد ازاں اس کی ویڈیوز بھی جاری کی گئیں۔


سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈاکٹر تیجاس پٹیل ایک کمپیوٹر کی مدد سے خود سے کئی کلو میٹر دور ہسپتال کے بیڈ پر پڑے مریض کا روبوٹ کے ذریعے آپریشن کر رہے ہیں۔
ویڈیو کے دوران وہ بتاتے بھی نظر آتے ہیں کہ مریض ان سے 32 کلو میٹر دور ہے اور ہو انٹرنیٹ اور ہسپتال میں موجود روبوٹک ہاتھ کی مدد سے خاتون کی اینجیو پلاسٹی کر رہے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا نے بتایا کہ جس خاتون کی اینجیو پلاسٹی کی گئی اسے ہارٹ اٹیک ہوا تھا اور ان کے دل کی شریانیں بند ہوگئی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ اب تک ڈاکٹر تیجاس پٹیل اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے 2 سال کے اندر 300 سے زائد آپریشن کر چکے ہیں، تاہم پہلی بار انہوں نے دور سے مریض کا آپریشن کیا اور اسے براہ راست بھی دکھایا۔
دنیا میں پہلی بار ہونے والے اس منفرد آپریشن کو میڈیکل کی دنیا میں بہت بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے دنیا بھر کے دور دراز علاقوں کے مریضوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔