عالیشان گھر کی خریداری کیلئے سعودی ولی عہد نے خزانے کے منہ کھول دیے!

جدہ (ویب ڈیسک) : سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 17 فروری کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔ محمد بن سلمان کا نام بہت کم عرصے میں سعودی عرب اور دنیا کی چند طاقتور ترین شخصیات میں شمار کیا جانے لگا۔ 33 سالہ شہزادے کو سعودی عرب کی فوج، خارجہ پالیسی، معیشت اور روز مرہ کی مذہبی اور ثقافتی زندگی پر اثر و رسوخ حاصل ہوچکا ہے۔
محمد بن سلمان نے کرپشن کے خلاف اپنی ریاست میں مہم شروع کی جس سے سعودی خزانے میں 100 ارب ڈالرز سے زائد رقم جمع ہوئی۔ محمد بن سلمان کی زندگی کے کچھ ایسے پہلو ہیں جن سے تمام لوگ واقف نہیں ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی تیسری اہلیہ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں اور انہوں نے زندگی کا زیادہ وقت والد کے زیر سایہ گزارا ہے۔
انہوں نے ریاض کی کنگ سعود یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی جبکہ وہ اپنے والد کے لیے کئی طرح کے مشیروں کے کردار ادا کرچکے ہیں۔انہیں واٹر اسپورٹس جیسے ‘واٹر اسکینگ’ پسند ہیں جبکہ آئی فونز اور ایپل کی دیگر ڈیوائسز کو استعمال کرتے ہیں، اسی طرح جاپان ان کا پسندیدہ ملک ہے جہاں وہ اپنے ہنی مون پر بھی گئے۔ غیر ملکی جریدے نیویارک ٹائمز کو سعودی شاہی خاندان کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ محمد بن سلمان کو ہمیشہ اپنے عوامی کردار کے بارے میں فکر رہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ تمباکو نوشی اور رات گئے باہر گھومنے سے گریز کرتے ہیں۔

انہیں مہنگی اشیا کی خریداری کرنا پسند ہے ۔ اس حوالے سے برطانوی روزنامہ ”انڈپینڈنٹ” کی 2016ء کی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے جنوبی فرانس میں تعطیلات مناتے ہوئے ایک روسی تاجر کی کشتی کو پسند کر لیا اور پھر اسے 50 کروڑ یورو (اب کے 78 ارب پاکستانی روپے سے زائد) میں خرید بھی لیا تھا۔ محمد بن سلمان کو یہ کشتی ساحل پر ڈولتے ہوئے پسند آئی اور اس کی خریداری کا معاہدہ چند گھنٹوں میں طے پاگیا تھا۔

اسی طرح نومبر 2017ء میں معروف مصور لیونارڈو ڈاونچی کی ایک نایاب پینٹنگ کو ایک گمنام شخص نے 45 کروڑ ڈالرز (48 ارب پاکستانی روپے سے زائد) میں خریدا تھا اور اس طرح یہ فن مصوری کا سب سے مہنگا شہ پارہ قرار پایا تھا۔ دسمبر 2017ء میں انکشاف ہوا کہ اس پینٹنگ کو خریدنے والا کوئی اور نہیں بلکہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تھے۔ برطانوی روزنامہ دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف اس وقت ہوا جب امریکی انٹیلی جنس نے اس خریدار کو شناخت کیا تو معلوم ہوا کہ وہ سعودی ولی عہد ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سلواتور مونڈی نامی اس پینٹنگ کے خریدار کی شناخت شہزادہ بدر بن عبداللہ کے نام سے ہوئی، جو ایک گمنام سعودی شہزادے ہیں، جو سعودی ولی عہد کے قریبی دوست ہیں اور ایک کمیشن کے سربراہی بھی کررہے ہیں۔ اسی طرح دسمبر 2017ء میں نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سعودی ولی عہد نے فرانس میں موجود ایک قلعے کو 30 کروڑ ڈالر سے زائد (33 ارب پاکستانی روپے) میں خریدا۔
دسمبر 2015ء میں یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ اس گھر کو مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے ایک گمنام خریدار نے 301 ملین ڈالر سے زائد ادا کرکے خریدا تھا اور اس طرح مہنگے ترین گھر کا پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا جو لندن کے پینٹ ہاﺅس کے پاس تھا جسے 221 ملین ڈالر میں فروخت کیا گیا تھا۔ پیرس کے قریب واقع یہ گھر 56 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا اور اس کا ڈیزائن 17 ویں صدی کے محلات سے متاثر ہوکر تیار کیا گیا۔

اس کے علاوہ سعودی ولی عہد اپنے ملک کو تیل سے ہٹ کر بھی معاشی طور پر مضبوط بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے انہوں نے 2016ء میں طویل المعیاد اقتصادی منصوبے ویژن 2030 کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کا انحصار تیل سے ختم کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 2017ء میں انہوں نے 500 ارب ڈالرز کا شہر نوم بحیرہ احمر کے کنارے تعمیر کرنے کا اعلان بھی کیا۔

سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کا روح رواں بھی محمد بن سلمان کو قرار دیا جاتا ہے۔ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کو اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس دورے سے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعلقات کو مزید فروغ ملے گا جبکہ سعودی ولی عہد پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری لائیں گے جس کا پاکستانی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا۔