5 Years ago

عظیم ماں تیرے بیٹے کی لاش آئی ہے 
خدا گواہ ہے! شہادت کی موت آئی ہے
عظیم ماں! تیرا نورِ نظر شہید ہوا
خدا کی راہ میں تیرا پِسر شہید ہوا
خدا کا شکر ! میداں سے منہ نہیں موڑا
دھان پہ سینے پہ بازو پہ زخم کھائے ہیں
کہ شیر لوٹ رہا ہے کچھار کی جان
اُدھو کا خون پیئے ہوئے ہڈیاں چبائے ہوئے
تیرا شہید لہو میں نہا کے آیا ہے
قدم قدم پہ گلستاں کھلا کے آئے ہے
ہزار آندھیاں آئے وہ بجھ نہیں سکتیں
لہو سے اپنے جو شمعیں جلا کے آٰیاہے
لکھا تھا خالد و طارق نے اپنے خون سے جسے
اسی کتاب کے صفحے بڑھا کے آیا ہے
رضائے حق سے تیرا دل ہے کس قدر آباد
عظیم ماں! تجھے سب مبارک ہو
جو دیکھتا ہے ادب سے وہ سر جھکاتا ہے
تیرے شہید کا شاہی جلوس آتا ہے

تیرے شہید کا شاہی جلوس آتا ہے
?تیرے شہید کا شاہی جلوس آتا ہے