
عظمت ثانی نقیب ثانی
6 Years agoذکرِ رسول ﷺ کا خدائی اہتمام ?
آقا علیہ السلام کی آمد کی خوشیاں منانا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تذکارِ جمیلہ سے اپنے قلوب و ارواح کو منور کرنا ہر مومن پر واجب ہے۔ اس لئے کہ ذکرِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اہتمام خود رب کائنات بھی فرماتا ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ ﷲَ وَمَلٰٓئِکَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّط یٰٓـاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا.
’’بے شک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔‘‘
(الاحزاب، 33: 56)
اللہ تعالیٰ نے کسی بڑے سے بڑے کام میں بھی کسی کو اپنا شریک نہیں کیا مگر ذکرمحبوب درود و سلام جو درحقیقت ذکرِ محبوب ہے، اس عمل میں اللہ تعالیٰ نے پہلے اپنے آپ کو شامل کیا کہ میں اپنے محبوب پر درود و سلام بھیجتا ہوں مرے فرشتے بھی یہی وظیفہ کرتے ہیں لہذا مومنین بھی اگر میری رضا و خوشنودی کے طالب اور میرے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت بھرا تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں تو اُن پر درود و سلام پڑھا کریں۔ اللہ تعالیٰ نے ذکرِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اِس اہتمام میں خود کو اس لئے شامل فرمایا تاکہ کسی کے ذہن میں یہ خیال نہ آئے کہ محبوب کسی کے ذکر کا محتاج ہے، اس لیے کہ جس کے ذکر کو رب کائنات بلند کرے اس کو کسی اور کی محتاجی نہیں بلکہ محض اہل ایمان کی بھلائی اور انہیں اپنی رحمتوں، برکتوں اور مغفرتوں سے بہرہ ور فرماتے ہوئے ان کو اس کار سعادت میں شریک کردیا۔ یہ سراسر اس کا کرم ہے،شفقت ہے جیسے اللہ کو کسی کی عبادت کی ضرورت نہیں، جو کرے گا اپنے بھلے کو کرے گا۔ اسی طرح رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی کے ذکر و نعت، درود و سلام کے محتاج نہیں جو یہ عمل صالح کرے گا اپنے بھلے کو کرے گا اور جو بدنصیب شیطانی وساوس کا شکار ہوکر اس سعادت سے محروم رہا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔ اسی لیے رب کریم فرماتا ہے:
وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ.
’’اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر (اپنے ذکر کے ساتھ ملا کر دنیا و آخرت میں ہر جگہ) بلند فرما دیا۔‘‘
(الانشراح، 94: 4)