طبی سہولتوں کی مخدوش صورتحال ریاست کی ناکامی ہے۔ چیف جستس

5 Years ago

راولپنڈی (رپورٹر92نیوز ،مانیٹرنگ ڈیسک، صباح نیوز ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ طبی سہولتوں کی مخدوش صورتحال ریاست کی ناکامی ہے ۔پاکستان میں علاج وہی کرا سکتا ہے جو مالدار یا بااثر ہو۔راولپنڈی انسی ٹیوٹ آف کا رڈیالوجی میں تقریب سے بطور مہمان خصوصیخطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ۔ محنت کرکے مایوسی کی زندگی سے بچا جا سکتا ہے ۔ ہسپتالوں میں مریضوں کو صحت کی بہتر سہولیات دستیاب نہیں۔میں نے صحت کے شعبہ میں کردار ادا کرنے کا فیصلہ اسلئے کیا کہ ہر غریب کا آسان علاج ہوسکے ۔میں نے صحت کے نظام کی بہتری کیلئے بھرپور کوشش کی۔ سپریم کورٹ کے ججوں سے بھی چندہ لے کر ہسپتالوں کو دیا۔درد بھری زندگی کوئی زندگی نہیں ہوتی ۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نظام صحت میں بہتری لائے ۔ چیف جسٹس کاکہناتھاسروسز ہسپتال لاہور کا دورہ کیا تو وہاں مریضوں کے علاج کیلئے بنیادی سامان تک موجود نہ تھا اور کچھ وینٹی لیٹر بھی خراب تھے ۔زیر علاج مریض سے وینٹی لیٹرلیکر سفارشی شخص کو د یدیا گیا۔سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے سروسز ہسپتال میں مشینوں کی بحالی کے پیسہ اکھٹے کر کے دئے ۔خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں میں ایک بستر پر تین تین مریض تھے ۔صحت کے نظام میں بہتری کی اشد ضرورت ہے اور یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے ۔ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد ہمیں ادویات کی قیمتوں کا نیا فارمولا طے کرنا ہوگا۔بڑی بدقسمتی ہے ہمارے ملک میں بچوں کے جگر کے ٹرانسپلانٹ کی سہولت نہیں۔ بی کے ایل آئی ہسپتال جس پر 22 ملین کی خطیر رقم لگی اس میں بنیادی سہولیات بھی نہیں۔ہمیں صحت کے نظام میں بہتری کیلئے ماضی کے مقابلہ زیادہ کام کرنا ہوگا۔صوبائی سیکرٹری صحت ڈاکٹر کیوں نہیں ہوسکتے ۔ایسے افسران تعینات کئے جائیں جنہیں مسائل کا ادراک ہو۔پی ایم ڈی سی کا قانون مکمل ہے اس کا ڈرافٹ حکومت کو بھجوایا تاکہ قانون لاگو ہو۔ہم نے ہسپتالوں میں موجودمشینری کیلئے گائیڈ لائن دیدی ہے ،اب یہ ایگزیکٹو کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کو لاگو کرائے ۔سپریم کورٹ پاکستان میں شعبہ صحت کی بہتری کیلئے مکمل تعاون کرے گی۔ چیف جسٹس نے 92نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوں جوں آبادی بڑھتی جائے گی وسائل کم پڑتے جائیں گے ،آبادی سے متعلق مسائل کو اجاگر کرنا میڈیا کی ذمہ داری ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا پہلے کی نسبت اب اسلام آبادتنگ پڑ گیا ہے ، اپنے سکول گیا تھا جہاں تعلیم حاصل کی، اب وہ مجھے تنگ لگا، یہاں تک کے دل کی شریانیں تک تنگ پڑنے لگیں ہیں ۔